Urdu Text
stringlengths
2
73.7k
ہم کو تقلیدِ تنک ظرفیِ منصور نہیں
زندگی پہلے لگتی تھی کتنی حسیں
صدائے مرغ چمن ہے بہت نشاط انگیز
جذبۂ بے اختیار شوق دیکھا چاہئے
ہمدردی کا پرچار نہایت ضروری ہے
اب تک ملک بھر میں جتنے بھی خود کش حملے ہوئے ان کا یہی انداز تھا۔
پھر وہ جہاں کہیں گے وہ مریضہ کو لے جائیں گے
منہ نہ کھلنے پر ہے وہ عالم کہ دیکھا ہی نہیں
ہے غنیمت کہ بہ امید گزر جائے گی عمر
جس حد تک ممکن تھا
مرے جذبوں کو یہ لفظوں کی بندش مار دیتی ہے
آپ کے دل میں چُھپیں ہیں جو بھی خواہشات
مبشر بھائی آپکے ساتھ آپکے ماں باپ کی دعائیں ہیں۔صدا شادوآباد رہیں
برس جولائی میں پیش آیا تھا
وادیوں کی سیر کراتے رہیں گے
پلاسٹک میں غرق قوم اور بچانے والا کوئی نہیں ہندوستان اور امریکہ سے خطرہ نہیں۔
خرید سکتے ہیں دنیا میں عشرت پرویز
اس کے بعد آخر کیا جواز ہے کہ آئے دن جلوس نکلیں اور سڑکیں بند کی جائیں؟
روزے میں ایسا ہو ہی جاتا ہے
جس دشت میں وہ شوخ دو عالم شکار تھا
وہ لسی ہے
کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے
احتیاط لازمی ہے، این سی او سی نے کچھ عوامی
بچوں کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرتی اینیمیٹڈ فلم چھینا ہوا بچپن
پانامہ کا قضیہ تو الجھنوں سے بھرا ہوا تھا۔
مجھے غصہ آگیا شاید ڈیپریشن صورت حال میں غصہ آ جاتا ہے
وہ کیسا ہے تاحال کچھ نہیں پتا
۔ پھر اس نے طلعت کو بتایا کہ سیڑھیاں چڑھ کر ڈاکٹر قدیر کا دفتر ہے
جس کو تم کہتے ہو خوش بخت سدا ہے مظلوم
اب چونکہ ریاست تو سیکولر ہو نہیں سکتی کہ پاکستانی سماج کے فیبرکس میں مذہب گندھا ہے۔
درویش خدا مست نہ شرقی ہے، نہ غربی
انسان سلطنتوں کے دور سے نکلا اور اب قومی ریاستوں کے دور میں داخل ہو چکا ہے۔
وہ زندہ ہم ہیں کہ ہیں روشناس خلق اے خضر
ان کے ایک حکم کی دیرہے لیکن وہ حکم بادلوں یا پہاڑوں کے پیچھے کہیں گم ہے۔
اس کا ایک بڑا سبب ان اداروں میں حکومتی مداخلت ہے۔
خانہ زادِ زلف ہیں، زنجیر سے بھاگیں گے کیوں
اقتصادی کوریڈور کی کنجی امن ہے جس کےلئے باہمی مذاکرات ضروری ہیں
دنیا مستقبل میں آنے والی آفات سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں
موسی یاوری کو اسلام آباد کے
اس کی نظر کمزورہوگئی ہے اور اسے عینک کی ضرورت ہے
پھر ہم اس بات سے بھی لاپرواہ ہوجاتےہیں
زخم سا آفتاب میں دیکھا
وقت ھر شخص کی اوقات بتادیتا ھے
ہو غم ہی جانگداز تو غمخوار کیا کریں؟
بارڈر اتنے سخت نہ تھے۔
اس رہگزر میں جلوہٴ گل آگے گرد تھا
اسی کا نام گلوبلائزیشن ہے۔
یہ وہ لوگ ہیں جو اٹالین ٹی وی دیکھتے ہیں اور برلسکونی کو ووٹ دیتے ہیں ۔
کابینہ کے وزیر تھریس کافی نے جمعرات کو سکائی نیوز کو بتایا کہ انخلا سے متعلق وزیراعظم بورس جانسن نے کوئی انفرادی فیصلہ نہیں کیا۔
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
رکھے جو بیچ میں وہ شوخ سیم تن تکیہ
نفس مضمون سے مراد یہ ہے کہ سیاست کن مسائل کے گرد گھوم رہی ہے۔
اس بات پر اتفاق پیدا ہو گیا ہے کہ ہتھیار اٹھانا ریاستی اداروں ہی کا کام ہے۔
راہ میں ہم ملیں کہاں بزم میں وہ بلائے کیوں
ہمارا منہ ہے کہ دَیں اس کے حُسنِ صبر کی داد؟
والد کے خواب کو بھی زندہ رکھ
یار یہ بات غلط ہے۔۔۔ جیسے ہی پاکستان میچ ہارتا ہے سب لوگ میچ فکسنگ اور جانے کیسے کیسے الزام لگاتے ہیں
ملا کی شریعت میں فقط مستی گفتار
جبکہ انتہا پسند گروہ جیش الاسلام کے
ان کا معاملہ یہ ہے کہ وہ پاکستان کی تاریخ سے باخبر ہیں۔
جسے حق نے کیا ہو نیستاں کے واسطے پیدا
مشغولِ حق ہوں بندگیِ بوتراب میں
قدرتی وسائل کا استعمال بروئے کار لایا جاتاہے
محورے شوق تو دونوں کا ایک ہی ہے غالب
ان کا ہیرو ملائیشیا کے مہاتیر محمد بھی نوآبادیاتی نظام کی پیداوار ہیں۔
لوگوں کو اٹھا لینا یا ان کا غائب ہو جانا، دراصل پورے سماج کو خوف کا اسیر بنانا ہے۔
اس کام کے لیے جس اخلاقی اثاثے کی ضرورت ہے، اللہ کا شکر ہے کہ وہ موجود ہے۔
اس کے بدلتے حالات میں دین آپ کو پوری طرح راہنمائی فراہم کر رہا ہے یا نہیں؟
ویسے یار میں سعودی میں ہوں۔ آ تو نہیں سکتا ہاں لیکن بہت بہت شکریہ ہم سب ہی کو انوائٹ کرنے کے لئے
مروت حسن عالم گیر ہے مردان غازی کا
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
اس سے تو کسی غلط فہمی کا امکان بھی باقی نہیں رہنا چاہیے۔
پھر بھی میرے کسی کہے پہ کسی کی بالخصوص اعوانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔
جذبات بھی ہندو ہوتے ہیں چاہت بھی مسلماں ہوتی ہے
یہ کہکشاں یہ ستارے یہ نیلگوں افلاک
صدیوں سے چلیں آرہی ہے
یوں تو کہیے کہ مسافر کو ٹھکانے ہیں بہت
اس میں ان طبقات کی بھی نمائندگی ہو جنہیں نظر انداز کیے جا نے کا گلہ ہے۔
دُور لَو دیتی ہوئی اک مشعلِ رخسار ہے
مری نوا میں ہے سوز و سرور عہد شباب
پی سی بی کی پاکستان سپر لیگ کرانے کی کوششیں تیز ہوگئیں
کبھی بے جان لمحوں میں
سنی لیونی کا نام سرکاری ملازمت کے امیدواروں کی فہرست میں انے پر تنازع
غریب اگرچہ ہیں رازیؔ کے نکتہ ہاے دقیق
عمل کچھ نھیں اور دل طلب گار ھے جنت کا
کراچی پولیس کے حوالے کر دیا گیا
کیونکہ ملک میں کرونا کے کیسز ایک بار پھر
تاکہ ہم بھی دیکھیں کہ آپ کیا گل کھیلاتے ہیں
بریانی۔
زندگی میں ہر دم ہنستے رہو، ہنسنا زندگی کی ضرورت ہے
کوئی کسی کا میت نہیں ہے دنیا کہتی آئی ہے
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
بہتر ہے کہ کلمہ پڑھ لو اور اللہ کی طرف جانے کی تیاری کر لو
ایسا لگتا ہے کہ میں ہواں میں ہوں، آج اتنی خوشی ملی
فراز
گر کیا ناصح نے ہم کو قید، اچھا یوں سہی
استعاری طاقتوں کے سامنے پوری طاقت کے ساتھ کھڑا ہے
یہ ابلیس تھا
ان اینکرز کو ہیرو بنایا گیا جن کی شہرت ہی سنسنی پھیلانا ہے۔
اورغالب کے الفاظ میں شکوہ کروں کہ ایک اور خزانہ تیرے حوالے ہے۔