Datasets:

Modalities:
Text
Formats:
csv
Languages:
Urdu
DOI:
Libraries:
Datasets
pandas
License:
url
stringlengths
14
138
Summary
stringlengths
39
3.22k
Text
stringlengths
230
2.44k
/ur/کشمیر-کی-بحث-میں-سعودی-عرب-زیر-بحث-آخر-کیوں/a-54486577
پاکستان میں مسئلہ کشمیر پر بحث اس وقت عروج پر ہے لیکن جہاں اس بحث میں بھارت کی مذمت کی جا رہی ہے، وہیں سعودی عرب کی خاموشی کو بھی ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔ کیا اسلام آباد کو اپنی سعودی پالیسی پر نظر ثانی کرنا چاہیے؟
پاکستان نے حالیہ برسوں میں ترکی اور ایران سے تعلقات بہت بہتر کیے ہیں۔ ترکی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مسلم دنیا کی لیڈرشپ حاصل کرنا چاہتا ہے جب کہ ایران اور سعودی عرب کی بھی یہی کوشش ہے۔ کچھ ناقدین کے خیال میں ریاض اس منظر نامے کو پسند نہیں کرتا۔ اسلام آباد کی پریسٹن یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات سے وابستہ ڈاکٹر امان میمن کا کہنا ہے بھارت میں سعودی سرمایہ کاری نے پاکستانیوں کو بہت دکھی کیا۔ ڈاکٹر میمن کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب ایک امیر اور بااثر ملک ہے اور اگر وہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی حمایت کرتا تو اسلام آباد کی پوزیشن مضبوط ہوتی لیکن ایسا نہ کرنے پر پاکستان میں عوامی جذبات ریاض کے خلاف بڑھتے جارہے ہیں، ''پاکستان کے زیادہ تر سیاست دان بھی سعودی حکمرانوں کو پسند نہیں کرتے اور کشمیر کے مسئلے پر خاموشی کی وجہ سے طاقت ور حلقے بھی سعودی عرب سے ناراض لگتے ہیں۔ تو ممکن ہے کہ اسلام آباد کو اپنی سعودی پالیسی تبدیل کرنی پڑے۔‘‘ سعودی عرب کے بھارت اور اسرائیل دنوں کے ساتھ مراسم خوشگوار ہیں، جس پر کئی پاکستانی چراغ پا ہیں۔ اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے عالمی ادارے برائے امن و استحکام سے وابستہ ڈاکٹر بکارے نجم الدین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی بھارت اور اسرائیل کے ساتھ قربت نے بھی پاکستان میں عوامی جذبات کو ریاض کے خلاف کیا ہے اورملک میں یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ پاکستان کو بھی اپنے مفادات کے تحت خارجہ پالیسی بنانی چاہیے۔
/ur/وکی-لیکس-کے-بانی-کے-وارنٹ-گرفتاری-جاری/a-6247178
سویڈن کی ایک عدالت نے وکی لیکس نامی ویب سائٹ کے بانی جولیان آسانج کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دئے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ جنسی زیادتی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
جمعرات کو سویڈن میں ایک عدالت کی ایک خاتون جج نے وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان آسانج کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا کہ بہت جلد ان کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دئے جائیں گے۔ سٹاک ہولم ضلعی عدالت کی جج ایلن کامیٹز نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ جولیان کی عدم موجودگی میں بھی انہیں گرفتار تصور کیا جائے گا۔ انتالیس سالہ جولیان آسانج نے اپنے اوپر عائد کئے گئے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے وکی لیکس نامی متنازعہ ویب سائٹ کے بانی آسانج کے بقول ان کی ویب سائٹ کی ساکھ خراب کرنے کے لئے ان کے خلاف سازش کی جا رہی ہے۔ ان کے وکیل مارک سٹیفن نے کہا ہے کہ وہ اپنے مؤکل کی گرفتاری کو رکوانے کا منصوبہ بنا چکے ہیں۔ جولیان آسانج کی گرفتاری کے وارنٹ پہلی مرتبہ بیس اگست کو جاری کئے گئے تھے، اس وقت ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ایک خاتون کے ساتھ زنا بالجبر جبکہ ایک دوسری خاتون پر جنسی حملہ کیا۔ تاہم اس وارنٹ کے جاری کرنے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی یہ واپس لے لئے گئے۔ بعد ازاں ماریانہ نے یکم ستمبر میں اس کیس کو دوبارہ کھولا لیکن جولیان کی گرفتاری کے لئے درخواست نہ کی۔ اس طرح جولیان آسانج کے لئے ممکن ہو گیا کہ وہ سویڈن سے ’فرار‘ ہو جائیں۔ ماریانہ کے بقول ان کو علم نہیں ہے کہ جولیان اس وقت کہاں ہیں اور ان سے کس طرح رابطہ ممکن ہو سکتا ہے۔
/ur/جرمن-پارلمیان-میں-آج-افغان-مشن-پر-ووٹنگ/a-14800614
افغانستان میں جاری جرمن مشن میں توسیع کے حوالے سے آج وفاقی جرمن پارلمیان میں رائے شماری ہونے جا رہی ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہےکہ جرمن کابینہ کی طرف سے منظور شدہ توسیع کو پارلیمان سے منظوری حاصل ہو جائے گی۔
جرمن حکومت چاہتی ہے کہ افغان مشن میں ایک سال یعنی فروری 2012ء تک کی توسیع کی جائے۔ تاہم افغانستان سے جرمن افواج کے انخلاء کے حوالے سے بھی گزشتہ کئی ہفتوں سے بحث جاری ہے۔ اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2011ء کے اختتام سے یہ مرحلہ شروع ہو گا لیکن اسے افغانستان کے حالات سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ جرمنی میں افغانستان سے افواج کی واپسی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے افغانستان میں قومی سلامتی کے مشیر رنگین داد فر سپانتا کے بقول ملک کے شمالی حصے میں تعینات جرمن افواج بھی امن کے قیام میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اس حوالے سے جرمنی کا شکر گزار ہے،’ جرمنی کی موجودگی، دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ اور افغانستان سے بین الاقوامی برادری کی یکجہتی کا ایک ثبوت ہے‘۔ جرمنی میں افغانستان سے افواج کی واپسی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ انخلاء کی تاریخ اور طریقہ کارکے حوالے سے وفاقی وزیرخارجہ گیڈو ویسٹر ویلے اور وزیر دفاع کار ل تھیوڈور سوگوٹن برگ کے مابین ایک طویل عرصے تک بحث و مباحثہ جاری رہا۔ آخر میں اس بحث کا نتیجہ یہ نکلا کہ انخلاء کا فیصلہ افغانستان کے حالات کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ افغان مشن کے حوالے سے یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ جرمن فوجیوں کی تعداد پانچ ہزار سے تجاوز نہیں کرے گی اور ریزرو فوجی 350 ہی ہوں گے۔ 2002ء سے اب تک 45 جرمن فوجی افغاستان میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹوکے اعلان کے مطابق افغانستان میں جنگی مشن 2014ء تک ختم کر دیا جائے گا۔
/ur/جیمزبونڈ-سیریز-کی-نئی-فلم-نے-ریکارڈ-توڑ-دئے/a-3758695
انگریز اداکار ڈینئل کریگ کی نئی باجیمز بانڈ فلم نے باکس آفس پر نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ اس فلم کی نمائش کے پہلے ہی دن 4.9 ملین پونڈ کا بزنس ریکارڈ کیا گیا۔ بانڈ سیریز کی یہ بائیسویں اور ڈینئل کریگ کی دوسری فلم ہے
سونی پیکچرز نے کہا ہے کہ فلم Quantum of Solace نے پہلے ہی دن چار اعشاریہ نو ملین پونڈ کا ریکارڈ بزننس کیا ہے۔ مشہور زمانہ خفیہ ایجنٹ جیمز بونڈ کا کردار ڈینئل کریگ ادا کیا ہے۔ بانڈ سیریز میں اُن کی ایک فلم سن دو ہزار چھ میں ریلیز ہو چکی ہے ۔ کیسنو رائل نامی فلم کو برطانوی اکیڈیمی برائے فلم اور ٹیلی ویژن کی جانب سے ساؤنڈ کوالٹی پر ایوارڈ دیا گیا تھا۔ کیسینو رائل بھی ایک کامیاب فلم تھی مگر نئی فلم نے تو برطانیہ میں باکس آفس ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ جمعہ کے دن اس فلم کا پرئمیر شو دکھایا گیا۔ اعداد وشمار کے مطابق اس سے قبل Harry Potter and the Goblet of Fire نے چار اعشاریہ صفر دو پانچ ملین کا بزنس کیا تھا۔ ڈینئل کریگ چھٹے اداکار ہیں جو جیمز بونڈ کے کردار کے لئے چنے گئے ہیں اور پہلی ہی فلم میں انہوں نے برطانوی سینما گھروں کا ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس فلم کی تیاری پر دو اعشاریہ نو ملین پونڈ کی لاگت آئی ہے۔ ویسے دو اور اداکار بھی ہیں لیکن وہ جیمز بانڈ ضرور بنے مگر بانڈ سیریز کی وہ فلمیں نہیں تھیں۔ موجودہ جیمز بانڈ ڈینئل کریگ نے بانڈ سیریز کی تیئیسویں فلم کے علاوہ اگلی دو فلموں کے لئے بھی کنٹریکٹ سائن کردیا ہے۔ اگلی بانڈ فلم کی ریلیز سن دو ہزار دس میں متوقع ہے۔ کوانٹم آف سولاس نامی فلم کے ہدایتکار مارک فرسٹر نے اگلی فام کی ہدابت کاری سے معذوری کا اظہار کیا ہے۔ نئی فلم پر ابتدائی کام خاص طور سے سکرپٹ لکھنے کی شروعات جنوری سن دو ہزار نو سے کردی جائیں گی۔
/ur/افریقی-یونین-کی-صدر-پہلی-بارایک-خاتون/a-16307095
افریقی یونین میں پہلی بار ایک خاتون کو چیئرپرسن منتخب کیا گیا ہے۔ نکونسازانا دالیمی زوماکو افریقی یونین کمیشن کی پہلی خاتون صدر بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ ان سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کی جاری ہیں۔
گزشتہ روز یعنی اتوار14 اکتوبر کو انتخابات کے تیسرے مرحلے میں بھی انہیں مطلوبہ دو تہائی اکثریت نہ حاصل ہو سکی۔ آخر کار افریقی یونین کے مغربی افریقی ملک گیبون سے تعلق رکھنے والے موجودہ صدر Jean Pig کی عہدے سے دست برداری کے بعد خاتون لیڈر نکونسازانا دالیمی زوما کی کامیابی کی راہ ہموار ہوئی۔ ان کا چناؤ صرف افریقی یونین ہی نہیں بلکہ افریقہ کی خواتین کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ نکونسازانا دالیمی زوما کو جنوبی افریقہ کی طاقتور ترین اور ذی اثر خاتون مانا جاتا ہے۔ انہیں نسلی امتیاز کے خلاف جنگ کرنے والی ایک مضبوط شخصیت سمجھا جاتا ہے۔ 1949ء میں جنم لینے والی نکونسازانا دالیمی زوما کی پرورش صحرائی شہر ڈربن کے ایک گاؤں میں آٹھ بھائی بہنوں کے ساتھ ہوئی۔ انہوں نے علم نباتات اور حیوانات کے شعبوں میں تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے نوجوانی ہی سے افریقی نیشنل کانگریس میں سرگرم کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا اور جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1976 ء کی بغاوت کے دوران وہ ملک سے فرار ہو کر برطانیہ چلی گئیں۔ وہاں انہوں نے میڈیکل کی تعلیم حاصل کی اور 1978ء میں جنوبی افریقہ کے موجودہ صدر جیکب زوما کے ساتھ رشتہ ازدواج میں بندھ گئیں۔ تاہم 1998ء میں ان دونوں کی علیحدگی ہو گئی۔
/ur/بن-دلان-کے-سابق-باڈی-گارڈ-کو-ڈی-پورٹ-نہیں-کیا-جا-سکتا-جرمنی/a-43520192
اسامہ بن لادن کے سابق محافظ سمیع اے گزشتہ کئی برسوں سے جرمنی میں سکونت پذیر ہیں اور وہ ایسی تمام سماجی مراعات حاصل کر رہے ہیں، جو دوسرے عام تارکین وطن افراد کو حاصل ہیں۔
سمیع اے کو ڈی رپورٹ کرنے کے تازہ مطالبات کے ردعمل میں صوبائی وزیر برائے مہاجرین یوآخم اشٹامپ نے کہا ہے کہ سمیع اے اس وقت تک جرمنی ہی رہے گا، جب تک تیونس کی حکومت یہ یقین دہانی نہیں کراتی کہ واپس ملک پہنچنے پر اس کے ساتھ غلط سلوک نہیں کیا جائے گا، اس کی زندگی کی ضمات دی جائے گی اور اس کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی نہیں ہو گی۔ جرمن حکومت ماضی میں تیونس حکومت سے ایسی یقین دہانی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سمیع اے پہلی مرتبہ بطور طالب علم سن انیس سو ستانوے میں جرمنی آیا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ وہ انیس سو ننانوے تا سن دو ہزار افغانستان میں واقع ایک عسکری تریبتی کیمپ میں رہا، اس نے وہاں تربیت حاصل کی اور اس دوران اسامہ بن لادن کے ایک محافظ کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ سمیع ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران وہ پاکستانی شہر کراچی اور پشاور میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ سن دو ہزار چھ میں جرمن حکام نے سمیع اے سے دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے مبینہ طور پر وابستہ ہونے کے حوالے سے پوچھ گچھ کی تھی لیکن تب ان پر کوئی فرد جرم عائد نہیں کی گئی تھی۔ جرمن روزنامہ بلڈ کے مطابق سمیع اپنے ماضی کے ریکارڈ کی وجہ سے جرمنی کے لیے ایک ’سکیورٹی خطرہ‘ ہے اور وہ روزانہ مقامی پولیس اسٹیشن میں پیش بھی ہوتے ہیں۔ صوبائی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ سمیع کو سماجی مراعات کے طور پر ماہانہ ایک ہزار ایک سو اڑسٹھ یورو دیے جاتے ہیں۔ سمیع جرمنی میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں، جو جرمن شہری ہیں۔
/ur/اسرائیلی-فوج-کی-غلطی-سے-اسرائیل-ہی-کے-سویلین-طیارے-پر-فائرنگ/a-50130448
گولان کی پہاڑیوں کے مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی دستوں نے غلطی سے اسرائیل ہی کے ایک طیارے پر فضا میں فائرنگ شروع کر دی۔ یہ واقعہ بدھ اکیس اگست کی رات پیش آیا اور ملکی دستوں نے اس ہوائی جہاز کو ایک دشمن طیارہ سمجھ لیا تھا۔
تل ابیب سے جمعرات بائیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے اس سویلین ہوائی جہاز کو جنگ زدہ ہمسایہ ملک شام سے خفیہ طور پر اور بری نیت سے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے والا ایک دشمن طیارہ سمجھ لیا تھا۔ ملکی فوج کے ایک ترجمان نے ڈی پی اے کو بتایا، ''یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ طیارہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے فوری نوعیت کا ایک خطرہ تھا، سکیورٹی دستوں نے اس ہوائی جہاز پر فائرنگ شروع کر دی اور ایسا تب تک کیا جاتا رہا، جب تک یہ محسوس نہ ہوا کہ یہ تو اسرائیل ہی کا ایک سویلین طیارہ تھا۔‘‘ Ynet نے لکھا کہ اس ہوائی جہاز کے پائلٹ کو معاملے کی سنجیدگی کا علم تب ہوا، جب اس کو پتہ چلا کہ طیارے کے پٹرول ٹینک سے ایندھن بہنا شروع ہو گیا تھا۔ اس بارے میں فوج کے ترجمان نے کہا، ''یہ بہت سنجیدہ نوعیت کا واقعہ ہے، جس کی چھان بین کی جا رہی ہے۔‘‘ اسرائیل نے شام کے ریاستی علاقے میں شامل گولان کی پہاڑیوں پر1967ء کی عرب اسرائیلی جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔پھر 1981ء میں اسرائیل نے اسے اپنے ریاستی علاقے میں ضم کر لینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ لیکن اس اقدام کو اسی سال امریکا کے علاوہ دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک نے تسلیم نہیں کیا اور عالمی برادری گولان کی پہاڑیوں کو آج بھی مقبوضہ شامی علاقہ ہی قرار دیتی ہے۔
/ur/مُرسی-نواز-اور-مخالف-گروپوں-کی-جانب-سے-ریلیوں-کا-اعلان/a-16440547
مصر میں اپوزیشن کے مرکزی اتحاد نیشنل سیلویشن فرنٹ اور اخوان المسلون نے منگل کو آئین کے مسودے کی مخالفت اور حمایت میں ریلیاں نکلانے کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن اس مسودے پر مجوزہ ریفرنڈم کو رد کر چکی ہے۔
اپوزیشن نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ منگل کو ملک بھر میں آئین کے مسودے کے خلاف احتجاج کریں۔ اپوزیشن کے اتحاد نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ یہ ریفرنڈم مزید تقسیم اور کشیدگی کا باعث بنے گا اور پہلے سے پائی جانے والی کشیدگی کے درمیان ریفرنڈم کروانے سے حکومت کی جلدبازی ظاہر ہوتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا: ’’ہم آئین کے مسودے کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ یہ مصر کے عوام کی نمائندگی نہیں کرتا۔‘‘ قبل ازیں مصر کے صدر محمد مرسی نے ہفتے کو اپنا آئینی فرمان واپس لے لیا تھا، جس کے تحت ان کے تمام فیصلوں کو عدالتی جائزے سے استثنیٰ حاصل ہو گیا تھا۔ تاہم انہوں نے آئین کے مسودے پر ریفرنڈم کو ضروری قرار دیا تھا، جو 15 دسمبر کو منعقد کیا جائے گا۔ دوسری جانب اخوان المسلمون نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ وہ اپنی اتحادی اسلام پسند تحریکوں کے ساتھ مل کر اپوزیشن کے مظاہروں کے جواب میں ریفرنڈم کی حمایت میں بڑی ریلیاں نکالے گی۔ مصر کی فوج ان حالات میں خود کو غیر جانبدار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس نے ہفتے کو مطالبہ کیا تھا کہ ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی فوج نے خبردار کیا تھا کہ بات چیت کے برعکس کوئی راستہ اپنانے سے حالات انتہائی خراب ہو سکتے ہیں اور اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صدر محمد مرسی کے خلاف دو ہفتے سے زائد عرصے سے جاری عوامی مظاہروں پر فوج کا یہ پہلا رد عمل تھا جسے اخوان المسلمون نے متوازن قرار دیا تھا۔
/ur/ایپی-میں-چارخواتین-کے-قتل-پروفاقی-حکومت-کی-طرف-سے-خاموشی/a-56714720
شمالی وزیرستان میں قتل کی جانیوالی خواتین کے لواحقین نے وفاقی حکومت کی جانب سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے انہیں امدادی رقوم کے چیک دیے گئے ہیں۔
مقامی صحافی کے مطابق کمشنر بنوں شوکت علی یوسفزئی نے مرنے والی خواتین کے رشتہ داروں کو فی کس پانچ لاکھ روپے کا چیک دیا ہے۔ ضلع شمالی وزیر ستان کے پولیس افسر شفیع اللہ خان گنڈا پور نے رابطہ کرنے پر ڈی ڈبلیو کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ''شمالی وزیرستان میں غیر سرکاری تنظیم کے ساتھ کام کرنے والی چار خواتین کے قتل کے حوالے سے کاؤنٹر ٹیررازم ‍ڈپارٹمنٹ میں رپورٹ درج کی گئی ہے۔ ایک ماسٹر مائنڈ مارا گیا ہے جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔‘‘ انکا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک سنگین اور وحشتناک واقعہ ہے جس سے پورا علاقہ افسردہ ہے۔ ان کے بقول،'' ضلعی انتظامیہ کی جانب سے غمزدہ خاندان کی مالی امداد کی جارہی ہے جبکہ تحقیقات کا سلسلہ بھی جاری ہے اور حکام جلد ہی کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ ‘‘ شمالی وزیر ستان کے علاقے میرعلی میں خواتین کو سلائی کڑھائی کی تربیت دینے اور ‍خواتین کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے بنوں سے تعلق رکھنے والی چار خواتین کو ایپی کے علاقے میں اس وقت گولی ماری گئی جب وہ معمول کے کام میں مصروف تھیں ۔ ان چار خواتین میں دو سگی بہنیں بھی شامل تھیں۔ مرنے والی ایک خاتون ورکر عائشہ بی بی کے بھائی زاہد نے رابطہ کرنے پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' پورا خاندان غمزدہ ہے حکومت کی جانب سے کسی وزیر یا منتخب نمائندے نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ آج ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں نے رابطہ کیا جس پر انکے والد اور دیگر رشتہ دار وہاں گئے ہیں ضلعی انتظامیہ کے بعض لوگ تیسرے روز فاتحہ خوانی کے لیے آئے تھے لیکن وہاں کوئی اعلان وغیرہ نہیں کیا گیا تھا۔‘‘
/ur/شاندار-اجلاس-تلخ-موضوعات-پر-بحث/a-17069292
بحیرہ بالٹک کی مشرقی چوٹی پر واقع پانچ ملین نفوس پر مشتمل سینٹ پیٹرزبرگ روس کا وہ شہر ہے، جہاں سورج سب سے پہلے چمکتا ہے۔ یہی وہ جگہ ہے، جہاں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے آنکھ کھولی تھی۔
2006 ء میں جب روس کے اسی شہر ’سینٹ پیٹرزبرگ‘ میں آٹھ صنعتی طاقتوں کے گروپ G8 کا اجلاس منعقد ہوا تھا، اُس وقت مشرق وسطیٰ کا دیرینہ تنازعہ مزید شدت اختیار کر گیا تھا۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جھڑپوں کے ساتھ لبنان کی دوسری جنگ شروع ہو گئی تھی ۔ G8 ممالک کے لیڈروں نے اس تنازعے کے بارے میں اپنے اپنے موقف کا اعادہ کیا تھا تاہم اجلاس کے آخر میں نہ تو کوئی ٹھوس بیان سامنے آیا، نہ ہی جنگ پر کوئی اثرات مرتب ہوئے۔ اس بار شام کا تنازعہ موضوع بحث رہے گا۔ تاہم روسی صدر اور اس بار کی جی ٹونٹی سمٹ کے میزبان ولادیمیر پوٹن اس بات کی پوری کوشش کریں گے کہ شام کا تنازعہ اجلاس کا مرکزی موضوع نہ بنے کیونکہ جی ٹونٹی میں شامل ممالک کا شام کے مسئلے کے حل پر متفق ہونا تقریباً ناممکن ہے۔ روس، چین، امریکا، برطانیہ اور فرانس کی صورت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پانچ ویٹو پاورز سینٹ پیٹرزبرگ میں جی 20 گروپ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گی۔ اس کے علاوہ شام کے دو پڑوسی مسلم ممالک سعودی عرب اور ترکی، جو شام پر فوجی حملے کی حمایت کر رہے ہیں، بھی اس اجلاس میں موجود ہوں گے۔ سب سے بڑھ کر امریکی صدر باراک اوباما اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مابین نہایت سرد اور خاصی حد تک کشیدہ تعلقات بھی جی 20 اجلاس پر اثر انداز ہوں گے۔ اوباما پوٹن سے سنوڈن کے معاملے میں سخت ناراض ہیں اور دونوں لیڈروں کے مابین تعلقات کی کشیدگی حال ہی میں شمالی آئر لینڈ میں ہونے والے جی 8 اجلاس کے موقع پر بھی عیاں تھی۔
/ur/ہیٹی-میں-ہیضے-سے-250-سے-زیادہ-اموات/a-6147437
بحیرہء کیریبین کے ملک ہیٹی میں ہیضے سے ہونے والی اَموات کی تعداد 250 سے بھی تجاوُز کر گئی ہے۔ امریکی ٹیلی وژن چینل سی این این نے اپنی وَیب سائٹ پر بتایا ہے کہ اب تک ہیضے کے تقریباً تین ہزار کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
امریکی ٹی وی چینل نے یہ اعداد و شمار ہیٹی کی وزارتِ صحت کے حوالے سے جاری کئے ہیں۔ گزرے دو دنوں کے دوران یہ وبا ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرانس تک بھی پہنچ گئی۔ تاہم دارالحکومت میں ہیضے کے جو پانچ کیسز درج ہوئے ہیں، وہ اُن شہریوں کے ہیں، جو پورٹ او پرانس سے شمال کی طرف واقع علاقے ڈیپارٹ مَوں آرٹی بونِیٹ کے وبا زَدہ علاقے میں اِس وائرس سے متاثر ہوئے۔ ملکی دارالحکومت میں ہیٹی کے بے گھر شہریوں کے لئے قائم کیمپوں میں تقریباً 1.5 ملین بے گھر رہ رہے ہیں تاہم ابھی اِن کیمپوں تک ہیضے کی وبا نہیں پہنچی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ہیضے کے نئے کیسز کی تعداد بتدریج کم ہوتی جا رہی ہے اور صورتِ حال رفتہ رفتہ قابو میں آتی دکھائی دیتی ہے۔ کینیڈا نے، جہاں ہیٹی سے جا کر بس جانے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، ایک ملین ڈالر کی امداد کے ساتھ ساتھ ایک فوجی ہسپتال بھیجنے کی بھی پیشکش کی ہے جبکہ امریکہ نے مریضوں کے علاج کے لئے بڑے بڑے خیمے نصب کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ریڈ کراس کی امریکی شاخ کے مطابق تین بحری جہاز امدادی ساز و سامان لے کر ہیٹی پہنچ بھی چکے ہیں۔
/ur/مراکش-پاپائے-روم-مسلمان-اور-تارکین-وطن/a-48121802
پاپائے روم پھر ایک اسلامی ملک میں ہیں۔ مراکش میں مسلم رہنماؤں سے ان کی ملاقات ایک اور سنگ میل ہو گی۔ یورپ کے باہر سے یورپی باشندوں سے مخاطب ہوتے ہوئے پوپ ان سے تارکین وطن کے بارے میں زیادہ کھلے پن کا مطالبہ بھی کریں گے۔
اپنے اولین دورہ مراکش کے دوران پوپ فرانسس ملکی دارالحکومت رباط میں 27 گھنٹے قیام کریں گے اور اس دوران ان کی توجہ اس بات پر ہو گی کہ دہشت گردی کے خلاف بین المذاہبی مکالمت کی ضرورت آج اتنی زیادہ ہے جنتی پہلے کبھی نہیں تھی۔ یہ بات اس لیے بھی اہم ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران اسپین، جرمنی اور دیگر وسطی یورپی ممالک میں شدت پسند مسلم نوجوانوں نے جتنے بھی دہشت گردانہ حملے کیے، ان کی بہت بڑی اکثریت کا تعلق یا تو مراکش سے تھا یا وہ مراکشی نژاد یورپی شہری تھے۔ پوپ فرانسس کا مراکش کا یہ دورہ تقریباﹰ ڈیڑھ دن کا ہو گا۔ اس دوران وہ مہاجرت اور تارکین وطن کے موضوع پر بھی بات کریں گے۔ شمالی افریقہ میں آج مراکش اور لیبیا افریقی تارکین وطن کی یورپ کی طرف مہاجرت کی دہلیز بن چکے ہیں۔ ٹیمو گیُوزل منصور کے مطابق اس دورے کے دوران بھی پاپائے روم کا ہر اس انسان کے لیے، جو اس دنیا کو اپنی انفرادی کوششوں کے ساتھ تھوڑا سا بہتر اور تھوڑا سا زیادہ پرامن بنانا چاہتا ہے، پیغام یہی ہو گا کہ تارکین وطن سے متعلق ذمے داری میں ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، اس وقت پاپائے روم کے میزبان ملک مراکش کو بھی اور پورے یورپ کو بھی۔
/ur/برطانوی-نوآبادیاتی-دور-اور-ہندو-قوم-پرستوں-کا-رویہ/a-59132688
ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ملکی تاریخ کو ازسرِنو مرتب کرنے کی کوشش میں ہے۔ اس سلسلے میں ہندو قوم پرستوں کے کردار کو بڑھا چڑھا کے بیان کیے جانے کی کوشش بھی جاری ہے۔
بی جے پی کی حکومت کو اس تنقید کا سامنا ہے کہ برطانوی سامراجی دور کے مظالم کو بھی گھٹا کر بیان کرنے کی منظم کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس تناظر میں جلیانوالا باغ کی میموریئل کی تزئین کا معاملہ اہمیت اختیار کیے ہوئے ہے۔ ایسی کوشش کی گئی ہے کہ سن 1919 میں کیے جانے والے مظالم کے نشانات یا حوالوں کو کمزور کر دیا جائے۔ ممتاز بھارتی مؤرخ چمن لال نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش تو گاندھی کے سبرامتی آشرم کے حوالے سے بھی کی گئی۔ بھارتہ جنتا پارٹی کی حکومت نے مہاتما گاندھی کی الہ آباد یادگاروں کی تزئین شروع کر رکھی ہے۔ ان میں ایک سبرامتی آشرم عرف گاندھی آشرم اور دوسری سبرامتی سینٹرل جیل ہے۔ ایک مؤرخ نارائنی گپتا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ کانگریس کی حکومت نے نصابی کتب میں تبدیلی پیدا کر کے برطانوی ناموں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے ساتھ ایسے مجسمے تعمیر کروائے جو ملکی تاریخ سے وابستہ تھے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی نام تبدیل کرنے کی کوششیں حقیقت میں اس ملک میں ہندو اکثریت کی چھاپ کو قانونی شکل دینا ہے۔ ایک اور مؤرخ راکیش بٹابیل کہتے ہیں کہ بی جے پی اور سوائم سیوک سَنگھ (RSS)، جو کہ بھارتی جنتا پارٹی کی بنیادی تنظیم ہے، نے بھارتی تاریخ کا اپنا متن مرتب کر رکھا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ قوم پرست تنظیمیں تاریخ از سرَ نو مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ہندو قوم پرستانہ نظریے کو بھی جائز قرار دینے کا سلسلہ شروع کیے ہوئے ہیں۔
/ur/بھارتی-میوزک-کمپنی-نے-پاکستانی-گلوکار-کا-گانا-یو-ٹیوب-سے-کیوں-ہٹایا/a-53939600
ہندو شدت پسند تنظیم مہاراشٹر نو نرمان سینا(ایم این ایس) کی جانب سے انتقامی کارروائی کے خو ف سے بھارت کی معروف میوز ک کمپنی ٹی سریز نے اپنے یو ٹیوب چینل سے پاکستانی گلوکار عاطف اسلم کا گانا ہٹا دیا ہے۔
میوز ک کمپنی ٹی سریز نے فلم ’مرجاواں‘ کا ایک گیت ’کنّا سونا‘ اپنے یو ٹیو ب چینل پر پچھلے دنوں اپ لوڈ کیا تھا۔ اسے پاکستانی گلوکار عاطف اسلم نے گایا ہے۔ لیکن ہندو شدت پسند تنظیم مہاراشٹر نو نرما سینا(ایم این ایس) کو ٹی سریزکی یہ پہل راس نہیں آئی اور وہ سخت ناراض ہوگئی۔ ایم این ایس کے کلچرل ونگ ’چتر پٹ سینا‘ کے صدر امیا کھوپکر نے میوزک کمپنی کو وارننگ دی کہ اگر اس نے اس گانے کو یو ٹیو ب سے نہیں ہٹایا تو اس کے خلاف اپنے انداز میں کارروائی کرے گی اور وہ ہر طرح کے نتائج بھگتے کے لیے تیار رہے۔ ٹی سریز کے مالکان نے ایم این ایس کی دھمکی کے آگے جھکتے ہوئے نہ صرف یہ کہ عاطف اسلم کے گائے ہوئے گانے کو یو ٹیوب سے ہٹادیا بلکہ اس ’غلطی‘ کے لیے تحریری طور پرمعافی بھی طلب کی۔ ٹی سریز نے ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکر ے کے نام تحریر کردہ ایک خط میں لکھا ہے ”عاطف اسلم کا گایا ہوا گانا یو ٹیوب چینل پر ہمارے ایک ملازم نے غلطی سے اپ لوڈ کردیا تھا۔ اسے ان سب باتوں کااندازہ نہیں تھا جس کی وجہ سے غلطی ہوئی۔ ہمیں اس غلطی پر انتہائی افسوس ہے اور ہم اس کے لیے معافی مانگتے ہیں۔ ہم آپ کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ یہ گانا ہمارے پلیٹ فارم پر ریلیز نہیں کیا جائے گا اور ہم اس کی تشہیر بھی نہیں کریں گے۔ ہم اس گانے کو ہٹا رہے ہیں اور آپ کو یہ یقین دہانی بھی کراتے ہیں کہ ہم کسی بھی پاکستانی گلوکار کے ساتھ کام نہیں کریں گے۔“
/ur/مسلح-افغان-گروپ-کے-ساتھ-امن-معاہدہ-جلد-متوقع/a-19257725
افغان حکومت ایک مسلح عسکریت پسند گروپ حزب اسلامی کے ساتھ بہت جلد امن معاہدہ کرنے والی ہے۔ افغان حکام کے مطابق یہ معاہدہ افغانستان میں گزشتہ 15 برس سےجاری جنگ کو ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
کابل حکومت کی اعلیٰ امن کونسل کے نائب سربراہ عطاء الرحمان سلیم نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حزب اسلامی کے مسلح دھڑے کے ساتھ معاہدہ کل اتوار 15 مئی کو مکمل ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے گزشتہ دو برس سے بات چیت جاری تھی۔ اے پی کے مطابق اس طرح کا معاہدہ صدر غنی کی کامیابی کے لیے بہت ضروری ہے جو کابل حکومت کے خلاف لڑنے والے عسکریت پسندوں کے ساتھ امن قائم کرنے کے حامی ہیں۔ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی کوششیں جو پاکستانی حکومت کے تعاون کے ساتھ کی جا رہی ہیں ابھی تک کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکی ہیں۔ حالیہ برسوں کے دوران عسکریت پسند گروپ حزب اسلامی بہت زیادہ سرگرم نہیں رہا۔ افغانستان میں سیاسی حوالے سے بھی اس گروپ کی بہت زیادہ اہمیت نہیں ہے تاہم افغان حکومت کے ساتھ اس کا معاہدہ ایک ایسی مثال بن سکتا ہے جو طالبان کے ساتھ مستقبل کے کسی معاہدے کی بنیاد بن سکتا ہے۔ اس معاہدے کے مطابق یہ گروپ کابل حکومت کے خلاف اپنی جنگ ختم کر دے گا، ملکی آئین کا احترام کرے گا اور دیگر تمام مسلح اور حکومت مخالف گروپوں کے ساتھ تعلقات ختم کر دے گا۔ حزب اسلامی کی سربراہی گلبدین حکمت یار کے پاس ہے جنہیں 1992 سے 1996 کے دوران جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران کابل میں ہزاروں انسانوں کو قتل کرنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں ہیں تاہم امین کریم کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں ہی کسی نامعلوم مقام پر ہیں۔
/ur/آئی-ایس-آئی-کے-لیے-جاسوسی-پر-بھارتی-سفارت-کار-کو-سزا/a-43859049
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ایک عدالت نے سابقہ سفارت کار کو پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں تین برس قید کی سزا سنا دی ہے۔
اتوار کے روز سابقہ سفارت کار مادھوری گپتا کے وکیل نے اس سزا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نئی دہلی کی عدالت نے ان کی مؤکلہ کو پاکستانی خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے لیے جاسوسی کرنے پر مجرم قرار دے دیا ہے۔ جمعے کو مادھوری گپتا پر نئی دہلی کی ایک عدالت میں ’جاسوسی اور معلومات کو غیرقانونی طور پر استعمال‘ کرنے جیسے الزامات ثابت ہوئے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں بھارتی سفارت خانے میں تعیناتی کے دوران انہوں نے خفیہ معلومات پاکستان کو مہیا کیں۔ 61 سالہ گپتا کو سن 2010 میں آئی ایس آئی کو معلومات مہیا کرنے کے الزام پر حراست میں لیا گیا تھا۔ نچلی سطح کی اس سفارت کار کو بھارت کے سرکاری رازوں کے تحفظ کے قانون کے تحت دو برس تک حراست میں رکھا گیا تھا اور پھر ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ 1950ء کے عشرے کے اوائل میں جولیس اور ایتھل روزن برگ کیس نے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس جوڑے پر امریکا کے ایٹمی پروگرام سے متعلق خفیہ معلومات ماسکو کے حوالے کرنے کا الزام تھا۔ کچھ حلقوں نے اس جوڑے کے لیے سزائے موت کو دیگر کے لیے ایک ضروری مثال قرار دیا۔ دیگر کے خیال میں یہ کمیونسٹوں سے مبالغہ آمیز خوف کی مثال تھی۔ عالمی تنقید کے باوجود روزن برگ جوڑے کو 1953ء میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔
/ur/جرمن-شہريوں-کی-سوچ-و-نظريات-حقيقت-کيا-افسانہ-کيا/a-45737157
دیوار برلن تیس برس قبل منہدم ہوئی تھی۔ جرمنی 1990ء میں ایک ہوا تھا۔ جرمنی میں 83 ملین افراد رہتے ہیں، جن میں مقامی باشندے، نئے آنے والے اور تارکین وطن شامل ہیں۔ کیا ان میں اور ان کی خصوصیات میں کوئی فرق ہے؟
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جرمنی کے مختلف خطوں اور شہروں میں بسنے والوں کی مختلف خصوصیات بیان کی جاتی ہیں۔ ان کے بقول ’اسٹیریو ٹائپس‘ ہمیشہ عام تاثر کی عکاسی کرتے ہيں۔ مثال کے طور پر آپ کچھ واقعات یا شاید ایک واقعے کی بنا پر تمام لوگوں کو ایک جیسا سمجھنے لگتے ہیں۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ مثال کے طور پر ماضی میں سیاسی طور پر دائیں بازو کے نظریات رکھنے کی وجہ سے آپ ریاست سیکنسی کے تمام لوگوں کو دائیں بازو کا شدت پسند قرار نہیں دے سکتے۔ جرمن شہر ایسن میں ایک نجی تنظیم نے غیر ملکی افراد کو مفت خوراک مہیا نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر شدید تنقید سامنے آنے کے بعد انہیں فیصلہ تبدیل کرنا پڑا۔ بریمن میں سرگرم تنظیموں کا تاہم کہنا ہے کہ وہ ہر رنگ اور نسل سے تعلق رکھنے والے غریب افراد کی مدد کرتے ہیں۔ ایک حادثے میں یورگ کی ایک ٹانگ ضائع ہو گئی تھی اور وہ گزشتہ چھ برس سے بے گھر ہے۔ یورگ کا کہنا ہے کہ برلن میں بے گھر افراد کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ ایسے افراد میں آپسی مقابلہ بھی بڑھ رہا ہے۔ تعمیر کے فن میں مہارت رکھنے والے اڑتیس سالہ یوگ کی خواہش ہے کہ کسی دن وہ دوبارہ ڈرم بجانے کے قابل ہو پائے۔
/ur/لاک-ڈاؤن-پاکستانی-معاشرے-کو-تخلیقی-ہاتھوں-کو-تھامنا-ہوگا/a-53318054
پاکستان میں کورونا بحران کے باعث جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے فنون لطیفہ کی سرگرمیاں بھی مانند پڑ چکی ہیں اور آرٹ کے مختلف شعبوں سے وابستہ کارکن شدید معاشی مشکلات کا شکار ہوچکے ہیں۔
پاکستان میں اس وقت تھیٹر، سنیما ہالز اور آرٹ گیلیریاں بند ہیں۔ میوزک فیسٹیولز، کارپوریٹ شوز، کتاب میلے اور پینٹنگز کی نمائشیں بھی نہیں ہو رہیں۔ پرائیویٹ پروڈکشن ہاؤسز میں بھی کام ٹھپ ہے، کوئی البم ریلیز ہو رہی ہے اور نہ ہی کسی برانڈ کا افتتاح ہو رہا ہے۔ اس ساری صورتحال کی وجہ سے آرٹ انڈسٹری کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والوں کی اقتصادی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پرائیویٹ ریڈیوز اور ٹی وی چینلز کے لیے روزانہ مشاہرے کی بنیاد پر کام کرنے والے سکرپٹ رائٹرز، ریسرچرز اور میوزک کمپوزر بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ اس صورتحال کا تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ ابھی واضح طور پر یہ معلوم نہیں ہو پا رہا کہ یہ صورتحال کب تک جاری رہے گی۔ آرٹ انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ حکومت آرٹ کمیونٹی کے لیے بھی خصوصی پیکج کا اعلان کرے۔
/ur/بلوچستان-میں-عسکریت-پسندوں-کے-خلاف-کریک-ڈاؤن/a-17972605
پاکستانی صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز نے بد امنی میں ملوث کالعدم عسکریت پسند گروپوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ کوئٹہ سمیت صوبے کے مخلتف علاقوں میں اب تک 100 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر پر تشدد واقعات میں ملوث کالعدم مسلح گروپوں کے خلاف اس کارروائی کا آغاز جمعہ تین اکتوبر کو علی الصبح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے شمال مشرقی علاقوں سے کیا گیا۔ حکام کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے نواں کلی، کرانی روڈ، ہزار گنجی، سریاب روڈ، تربت کے علاقے دشت، مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ، بولان، مچھ،کرمو وڈھ، اواران، خضدار اور پنجگور میں کی جانے والی اس کارروائی کے دوران بڑے پیمانے پراسلحہ اور گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا گیا۔ گرفتار شدگان میں سنگین جرائم میں ملوث کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے ایسے درجنوں ارکان بھی شامل ہیں جو سکیورٹی فورسز کو مختلف مقدمات میں مطلوب تھے۔ معروف دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کے بقول بلوچستان میں بد امنی کے خاتمے کے لیے سکیورٹی فورسز کو شدت پسندوں کے خلاف ٹھوس بنیادوں پر کارروائی کرنا ہو گی۔ بد امنی میں ملوث کالعدم گروپوں کے خلاف جہاں ایک طرف بڑے پیمانے پر یہ کارروائی شروع کی گئی ہے، وہیں پس منظر ذرائع سے بعض گروپوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہے۔ اس کارروائی اور سرچ آپریشن کے دوران گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد کو کوئٹہ اور صوبے کے دیگر اضلاع میں قائم مختلف تحقیقاتی مراکز میں منتقل کر دیا گیا ہے اور ان کی نشاندہی پر ان کالعدم گروپوں کے دیگر روپوش ارکان کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
/ur/ٹرمپ-پیرس-پہنچ-گئے/a-39671973
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو روزہ دورے پر فرانس پہنچ گئے ہیں۔ وہ فرانس کے قومی دن کے موقع پر ’باستی ڈے‘ پریڈ میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے اعزازی مہمان ہوں گے۔
ٹرمپ آج ایفل ٹاور پر واقع ریسٹورنٹ میں ایک خصوصی عشائیے میں شرکت کریں گے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں متوقع طور پر اپنے اعزازی مہمان کو پہلی عالمی جنگ میں فرانسیسی فوج کے کمانڈر مارشل فرڈینوں فوش اور نپولین بونا پارٹ کے مقبروں پر بھی لے جائیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یورپ کا یہ دوسرا دوسرا ایک ایسے موقع پر عمل میں آیا ہے جب ان کی صدارتی انتخابات کے لیے مہم کے حوالے سے نئی معلومات سامنے آئی ہیں اور جس کی وجہ سے وہ دباؤ میں ہیں۔ ان کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے رواں ہفتے ایک ایسی روسی وکیل سے ملاقات کے انتظامات سے متعلق متعدد ای میلز عام کی تھیں، جس کا بظاہر دعویٰ تھا کہ اس کے پاس ٹرمپ کی حریف ہیلری کلنٹن کی مہم کو نقصان پہنچانے والی معلومات ہیں۔ ڈی پی اے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل ماکروں کے درمیان ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور شامی تنازعے سمیت متعدد سکیورٹی معاملات پر بات چیت ہو گی۔ اس کے علاوہ افریقہ کے ساحل ریجن کی صورتحال پر بھی بات ہو گی جہاں فرانسیسی دستے مسلم شدت پسند گروپوں کے خلاف لڑائی میں مقامی فورسز کی مدد کر رہی ہیں۔ ڈی پی اے کے مطابق یہ ایسے معاملات ہیں جن پر دونوں رہنما مِل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ حالانکہ ٹرمپ کی طرف سے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے نکلنے کے بعد ٹرمپ اور ماکروں سمیت یورپی رہنماؤں میں واضح اختلاف رائے موجود ہے۔
/ur/تحریک-انصاف-اور-پیپلز-کے-رہنما-پاڑا-چنار-کیوں-نہیں-گئے/a-39481317
پاڑا چنار میں 23 جون کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 100 کے قریب افراد کی ہلاکت کے بعد وہاں متاثرین نے دھرنا دے رکھا ہے۔ پاڑا چنار کے رہائشی حکومت، سیاسی جماعتوں، میڈیا اور فوج سے نالاں ہیں۔
افغان سرحد کے قریب پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے کُرم ایجنسی کے اہم ترین شہر پاڑا چنار میں 23 جون کو دو بم دھماکوں کے نتیجے میں 100 کے قریب افراد مارے گئے تھے۔ متاثرین کا شکوہ ہے کہ حکومت، فوج اور میڈیا کے علاوہ سیاسی جماعتوں نے اس حملے اور ان کے ساتھ ہونے والے سلوک کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کے مختلف عہدیدراوں سے تو کوشش کے باجود ڈی ڈبلیو کا رابطہ نہ ہو سکا مگر دو اہم اپوزیشن جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اب تک پاڑا چنار کیوں نہیں گئے؟ اس سوال کے ساتھ ڈی ڈبلیو نے پی ٹی آئی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں سے بات چیت کی۔ پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی کا تھا کہ ان کی جماعت کے سربراہ عمران خان تو پاڑا چنار جانا چاہتے ہیں مگر ملکی فوج نے سکیورٹی وجوہات پر انہیں وہاں جانے کی اجازت نہیں دی۔ ڈاکٹر عارف علوی دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات ونشریات قمر الزمان کائرہ کے مطابق خراب موسم کے باعث ان کی قیادت اب تک ’’چِترال‘‘ نہیں جا پائی۔ قمر الزمان کائرہ تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے ڈی ڈبلیو کی مکمل بات چیت سننے کے لیے نیچے دیے گئے لنکس کو پریس کیجیے۔
/ur/بلوچستان-اغواء-برائے-تاوان-کے-الزام-میں-مزید-گرفتاریاں/a-16537730
پاکستانی صوبہ بلوچستان میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار تین سینئر پولیس افسران کا انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سات روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔
بلوچستان پولیس کی کرائمز انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ CID کے گرفتار شدہ تین سینئر افسران ایس پی طارق منظور، ڈی ایس پی قطب مندوخیل اور ڈی ایس پی محمد بلا ل کو تفتیشی ٹیم نے آج پیر کے روز کو ئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ملزمان کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر تفتیشی ٹیم کے حوالے کر دیا۔ سی آئی ڈی میں تعینات ان تین سینئر افسران کو ایک مغوی تاجر اور اس کے تاوان کے لیے وصول شدہ رقم سمیت گرفتار کیاگیا تھا۔ کوئٹہ پولیس کے سربراہ زبیر محمود نے کہا ہے کہ اغواء کی وارداتوں میں ملوث ان افسران کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے اور ان کے گروہ میں ملوث دیگر ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا: ’’مکمل تفتیش کے بعد پولیس افسران کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تینوں اہلکار اغواء برائے تاوان کی ورداتوں میں ملوث تھے۔ انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے اور اگر کوئی اور بھی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی سخت کاروائی کی جائے گی۔‘‘
/ur/ماضی-کی-مقبول-اداکارہ-شمیم-آرا-بھی-چل-بسیں/a-19451930
پاکستانی فلمی صنعت کی ماضی کی ممتاز اداکارہ ، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر شمیم آرا جمعہ پانچ اگست کو لندن میں انتقال کر گئیں۔ پاکستانی فلمی صنعت سے وابسطہ افراد کا کہنا ہے کہ وہ بہترین فنکارہ ہونے کے ساتھ عمدہ انسان بھی تھیں۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی معروف اداکارہ اور شمیم آرا کی قریبی سہیلی بہار بیگم نے بتایا کہ شمیم آرا ایک بہترین فنکارہ ہونے کے علاوہ ایک اچھی شخصیت کی حامل انسان تھیں۔ان کے بقول شمیم آرا نے بڑے خلوص سے بہت عمدہ کام کیا اور ساتھی فنکاروں سے ان کا رویہ بہت اچھا ہوتا تھا۔ شمیم آرا کے بیٹے کے ساتھ ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شمیم آرا کی لندن میں ہی تدفین کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ شمیم آرا کے پسماندگان میں صرف ان کا ایک بیٹا سلمان اقبال ہے جو کہ لندن میں مقیم ہے۔ کنول نعمان کا مزید کہنا تھا، ’’شمیم آرا پاکستانی فنکاروں کے لیئے رول ماڈل تھیں، انہوں نے پاکستانی معاشرے میں پائی جانے والی مشکلات کے باوجود ایک فلمی اداکارہ اور فلم ڈائریکٹر کے طور پر اپنے آپ کو منوایا ۔ یہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔ وہ ایک اچھے کردار کی حامل خاتون تھیں، نہ کبھی ان کے حوالے سے کسی نے بات سنی اور نہ ہی ان کا کوئی سکینڈل سامنے آیا۔‘‘ پاکستان کے ایک معروف فلم ڈائریکٹر الطاف حسین شمیم آرا کی موت کو پاکستان کی فلم انڈسٹری کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا کام منفرد اور مہذب تھا۔ وہ اداکارہ کے طور پر بھی کامیاب رہیں اور فلم ڈائریکٹر کے طور پر بھی ان کی کارکردگی اچھی رہی۔ ان کی بنائی ہوئی فلموں نے باکس آفس پر اچھا بزنس کیا۔
/ur/افغانستان-کی-صورتحال-بہتر-جبکہ-پاکستان-کی-پیچیدہ-جان-کیری/a-15105713
امریکی حکام نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں سیاسی مصالحت کی کوششوں کی کامیابی کی امید پیدا ہوئی ہے لیکن دوسری طرف ہمسایہ ملک پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پیچیدہ اور مشکل ہوتی جا رہی ہے۔
حال ہی میں پاکستان اور افغانستان کا دورہ کرنے والے امریکی سینیٹر جان کیری نے سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ایک اجلاس میں کہا کہ القاعدہ نیٹ ورک کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں قیام امن کے لیے سیاسی سطح پر مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کے قریبی ساتھی جان کیری نے پاکستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن حکومت کو پاکستان میں انتہا پسندی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کی نامناسب نگرانی کے باعث یہ انتہا پسند آسانی سے سرحد پار آ اور جا سکتے ہیں۔ جان کیری نے کہا،’ پاکستان کو اس بات پر قائل کرنے کے لیے ماہرانہ سفارتکاری کی ضرورت ہے کہ اسلام آباد حکومت کو اپنے ملک کی مشرقی سرحدوں سے خطرہ نہیں بلکہ اسے یہ خطرہ ملک کے اندر پائی جانے والی انتہا پسندی سے ہے۔ اس اجلاس کے دوران امریکی سینیٹرز نے ایسی خبروں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا کہ پاکستانی حکومت کے کچھ عناصر مبینہ طور پر افغان طالبان باغیوں اور لشکر طیبہ جیسی انتہا پسند تنظیموں کی مدد کر رہے ہیں۔ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد ایسی قیاس آرائیاں بھی کی گئیں کہ پاکستانی فوج کے کچھ عناصر نے اسامہ کو پناہ دے رکھی تھی۔ ایسی اطلاعات کے تناظر میں کچھ امریکی سینیٹرز نے ان خدشات کا اظہار بھی کیاکہ پاکستان کے جوہری اثاثے ممکنہ طور پر دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ کچھ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس برس کے دوران پاکستان کو20 بلین ڈالر کی امداد دی گئی ہے تاہم ابھی تک دہشت گردی کے حوالے سے پاکستانی پالیسی کام کرتی دکھائی نہیں دے رہی۔
/ur/مائیک-پینس-غیراعلانیہ-دورے-پر-افغانستان-میں/a-41899847
امریکی نائب صدر مائیک پینس اپنے ایک غیراعلانیہ دورے پر اچانک افغانستان پہنچ گئے ہیں، جہاں انہوں نے امریکی فوجیوں سے خطاب کیا۔
مائیکل پینس جمعرات کو افغانستان میں قائم امریکی فضائی اڈے بگرام اترے۔ صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کا دورہ کرنے والے وہ سب سے اعلیٰ حکومتی عہدیدار ہیں۔ امریکی فضائیہ کے سی ون سیون طیارے کے ذریعے افغانستان پہنچنے والے پینس نے افغانستان میں تعینات پندرہ ہزار امریکی فوجیوں کا شکریہ ادا کیا۔ امریکی تاریخ کی یہ سب سے طویل جنگ اب 17 ویں برس میں داخل ہے۔ مارشل فہیم کے نام سے مشہور اس جنگی سردار نے احمد شاہ مسعود کے نائب کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ سن 2001 میں مسعود کی ہلاکت کے بعد انہوں نے شمالی اتحاد کی کمان سنبھال لی اور طالبان کے خلاف لڑائی جاری رکھی۔ وہ اپنے جنگجوؤں کی مدد سے کابل فتح کرنے میں کامیاب ہوئے اور بعد ازاں وزیر دفاع بھی بنائے گئے۔ وہ دو مرتبہ افغانستان کے نائب صدر بھی منتخب کیے گئے۔ ان کا انتقال سن دو ہزار چودہ میں ہوا۔ سیاف ایک مذہبی رہنما تھے، جنہوں نے افغان جنگ میں مجاہدین کا ساتھ دیا۔ اس لڑائی میں وہ اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھیوں میں شامل ہو گئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ سیاف نے پہلی مرتبہ بن لادن کو افغانستان آنے کی دعوت دی تھی۔ افغان جنگ کے بعد بھی سیاف نے اپنے عسکری تربیتی کیمپ قائم رکھے۔ انہی کے نام سے فلپائن میں ’ابو سیاف‘ نامی گروہ فعال ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے انہیں اپنی حکومت میں شامل کر لیا تھا۔ اپنے اس دورے میں پینس بگرام سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے کابل کے مرکز پہنچے، جہاں وہ افغانستان کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
/ur/ایردوآن-کا-بیان-ترکی-اور-اسرائیل-کے-درمیان-تناؤ/a-16640378
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے صیہونیت کو مبینہ طور پر انسانیت کے خلاف جرم قرار دینے سے متعلق بیان کو ’تاریک اور غلط‘ قرار دیا ہے۔
فوری طور پر یہودی ربیوں اور اسرائیلی وزیر اعظم کے اپنے ترک ہم منصب کے خلاف تنقیدی بیان پر ترک وزارت خارجہ سے ردعمل حاصل نہیں کیا جا سکا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’بینجمن نیتن یاہو، ترک وزیر اعظم ایردوآن کے صیہونیت کے بارے میں بیان اور صیہونیت کے نازی ازم سے تقابلے کی سخت مذمت کرتے ہیں‘۔ بیان کے مطابق نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’یہ ایک تاریک اور غلط بیان ہے، جس کی طرح کے بیانات ماضی میں بھی تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں‘۔ نیتن یاہو کے مطابق یہ بیان ماضی کے دو حلیفوں کو قریب لانے کی کوششوں کو متاثر کرے گا۔
/ur/یورپی-یونین-کے-ساتھ-کشیدگی-بیلاروس-کی-فوج-الرٹ-پر/a-54972885
بیلا روس کا کہنا ہے کہ اس نے یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دی ہے جبکہ پولینڈ کا کہنا ہے کہ سرحد پر صورتحال میں ایسی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور بیلا روس کا یہ قدم پروپیگنڈہ مہم کا ایک حصہ ہے۔
بیلا روس کے صدر الیکسانڈر لوکانشینکو نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ فوج کو اب شہر کی گلیوں سے نکال کر یورپی یونین سے متصل سرحدوں کی حفاظت کے لیے بارڈر پر تعینات کیا جا رہا ہے۔ ا ن کا کہنا تھا، '' ہم اپنی فوج کو سڑکوں سے پیچھے ہٹانے پر مجبور ہیں، ہماری نصف فوج اس وقت حفاظت پر مامور ہے اور ہم نے مغربی ممالک کے ساتھ اپنے ملک کی سرحد، سب سے پہلے لتھوانیا اور پولینڈ کے ساتھ، بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بہت ہی افسوس کے ساتھ، ہم اپنے بھائی یوکرائن کے ساتھ، اپنی سرحدیں مضبوط کرنے پر مجبور ہیں۔'' دوسری جانب پولینڈ کے حکام نے سرحد پر کسی بھی طرح کی تبدیلی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بیلا روس کا یہ اعلان پروپیگنڈے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ پولینڈ کے نائب وزیر خارجہ پاویل جبلونسکی نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا، ''ہم اسے پروپیگنڈہ مہم کا ایک اور حصہ مانتے ہیں، یہ ایک نفسیاتی کھیل ہے جس سے بیرونی خطرے کا تاثر قائم کیا جا سکے۔'' یورپی یونین کے مطابق بیلاروس کے یہ انتخابات آزادنہ اور منصفانہ نہیں تھے۔ برطانیہ ان انتخابی نتائج کو مسترد کر چکا ہے جبکہ فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا تھا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ کھل کر حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرے۔ مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ اگر بیلا روس نے مظاہرین کے خلاف اپنا شدید رویہ تبدیل نہیں کیا تواس پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
/ur/چین-کے-ساتھ-تعاون-پر-مبنی-شراکت-داری-کا-پختہ-ارادہ-رکھتے-ہیں-کلنٹن/a-16220834
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بدھ کے روز چینی قیادت کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ وہ بیجنگ حکومت سے باہمی تعاون و اشتراک کی امید رکھتی ہیں۔
ہلیری کلنٹن گزشتہ روز بیجنگ پہنچی تھیں۔ آج بدھ کی صبح انہوں نے چینی صدر ہو جن تاؤ سے ملاقات کی جبکہ آج سہ پہر ان کی ملاقات وزیر اعظم وین جیا باؤ اور نائب صدر سی ین پنگ سے متوقع ہے۔ اپنے چینی ہم منصب یانگ جی چی کے ساتھ ملاقات کے بعد گزشتہ شب امریکی وزیر خارجہ نے ان کی طرف سے دیے گئے ایک عشائیے میں بھی شرکت کی تھی۔ اس موقع پر دونوں وزراء کے مابین بند کمرے میں مذاکرات ہوئے، جن سے قبل ہی کلنٹن نے ایک بیان میں کہا تھا،’ہم چین کے ساتھ تعاون پر مبنی شراکت داری کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ ایشیا پیسیفک میں دوبارہ توازن قائم کرنے کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے‘۔ امریکی وزیر خارجہ کے چین کے اس دورے سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی تمام تر توجہ امریکا کی علاقائی پالیسی اور چین کے ایشیائی ممالک کے ساتھ سمندری تنازعات پر مرکوز رکھیں گی۔ زیر بحث آنے والے موضوعات میں شمالی کوریا، ایران اور شام کے بحران سمیت دیگر عالمی مسائل بھی شامل ہیں۔ چین کے جاپان اور فلپائن کے ساتھ جزیروں کی ملکیت کے معاملے میں پائے جانے والے اختلافات پر خاص طور پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ جنوبی پیسیفک میں قائم کوک آئیلینڈ اور انڈونیشیا کے بعد چین ہلیری کلنٹن کے تازہ دورے کی تیسری منزل ہے۔ امریکی وزیر خارجہ چین کے بعد مشرقی تیمور، برونائی اور روس بھی جائیں گی، جہاں وہ آئندہ ویک اینڈ پر ولادی ووسٹوک میں منعقد ہونے والے ’ایشیا پیسیفک اکنامک فورم‘ میں شرکت کریں گی۔
/ur/جرمنی-میں-سیاسی-پناہ-کی-درخواستوں-پر-فیصلوں-میں-سسُتی-کیوں/a-19029718
وفاقی جرمن ادارہ برائے تارکین وطن و مہاجرین کے سربراہ نے تسلیم کیا ہے کہ جرمن حکام کو سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے جب کہ اس دوران مزید درخواستیں بھی مسلسل موصول ہو رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جرمنی کے وفاقی ادارہ برائے تارکین وطن و مہاجرین (بی اے ایف ایم) کے سربراہ فرانک یُرگن وائزے نے تسلیم کیا ہے کہ جرمنی میں غیر ملکیوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ وائزے کا کہنا تھا، ’’جرمنی میں 2015ء کے دوران آنے والے غیر ملکیوں میں سے چھ لاکھ ستّر ہزار سے سات لاکھ ستّر ہزار تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر ابھی تک حتمی فیصلے نہیں کیے گئے۔‘‘ پناہ گزینوں سے متعلق اس وفاقی ادارے کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال نہ صرف ان مہاجرین کے لیے ناقابل قبول ہے جنہیں فیصلوں کے لیے اس قدر طویل انتظار کرنا پڑ رہا ہے بلکہ اس سے تارکین وطن کے سماجی انضمام کے عمل کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ تارکین وطن کو جرمنی آنے کے فوراﹰ بعد خود کو جرمن حکام کے پاس رجسٹر کرانا ہوتا ہے۔ اس مرحلے کے بعد وفاقی ادارہ انہیں مختلف جرمن ریاستوں میں بھیج دیتا ہے جہاں سے انہیں عارضی رہائش گاہ فراہم کر دی جاتی ہے۔ مہاجرین کو درخواستوں پر فیصلہ آنے تک انہی مراکز میں رہنا ہوتا ہے۔ بی اے ایم ایف کے سربراہ نے یہ بھی بتایا کہ جرمنی آنے والے تین سے چار لاکھ تارکین وطن کی ابھی تک رجسٹریشن بھی نہیں کی جا سکی۔ وائزے کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک جمع کی گئی تین لاکھ ستّر ہزار سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے نہیں کیے گئے۔
/ur/مجھے-علیحدہ-کمرے-میں-کیوں-سونا-ہے/a-54480554
کیا آنکھیں بند کر کے معاشرتی اقدار و روایات پر عمل کرنا درست ہے؟ یا بطور ایک آزاد انسان عقل و دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے مروجہ معاشرتی عادات و اطوار کو چیلنج کرنا چاہیے؟
شادی بیاہ کے بعد یہ خیال مزید عجیب لگنے لگتا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہمارا شریک حیات بس ہماری ذاتی جاگیر ہے۔ بھلے اس کے فون کا پاس ورڈ ہو یا اس کے باہر آنے جانے کے اوقات، سب ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔ ہم جو کریں اکٹھے کریں۔ بس ٹچ بٹنوں کی جوڑی بن کر گھومتے رہیں۔ ایک دوسرے سے اس قدر نتھی رہیں کہ اپنی ذات کی نفی ہو جائے۔ ہم یہ بات بھول جاتے ہیں کہ اگلا بھی ایک جیتا جاگتا انسان ہے جس کی ہم سے پہلے بھی زندگی تھی۔ بھلے وہ شوہر ہو یا بیوی، دونوں کو اپنی پرسنل اسپیس درکار ہے۔ یہ شادی کی کامیابی کے لیے بھی ضروری ہے۔ لیکن خیر ہمارے معاشرے میں اجتماعیت کو فروغ دیا جاتا ہے لہذا پرسنل اسپیس کے فضائل پر بات کرنے والے ہم جیسے دو چار لوگ دیوانے فرزانے ہی معلوم ہوتے ہیں۔ معاف کیجئے گا لیکن ایک سوال ہے اگر آپ کو برا نہ لگے۔ کیا آپ کو اچھا لگے گا کہ گاڑی چلاتے ہوئے کوئی ایک دم سے آپ کے آگے آ جائے؟ آپ کی لین پر دھڑلے سے قبضہ کر لے؟ اگر کوئی آپ کی ناک پر ہاتھ رکھ دے اور آپ کا دم گھٹنے لگے تو سچ بتائیں، آپ وہاں سے بھاگنا نہیں چاہیں گے؟ بس، یہ موئی پرسنل اسپیس بھی ایسی ہی چیز ہے۔ اپنے ارد گرد والوں کی حدود میں پیر نہ دھریں تو شاید زندگی گلزار ہو جائے اور فضا کی گھٹن میں افاقہ ہو۔ ٹرائی کرنے میں کیا ہے؟ نہ آپ کا بل آئے گا نہ ہمارا۔ بس سب کو سانس کھل کر آنے لگے گا۔ زندگی کے رنگ مزید کھل کر سامنے آنے لگیں گے۔ آپس کی رنجشیں گھلنے لگیں گی۔ اندھا کیا مانگے آنکھیں دو دو؟
/ur/رومانیہ-کا-سیاسی-بحران-اور-مغربی-ممالک-کے-خدشے/a-16087321
منگل کے دن رومانیہ کے صدر ترایان باسیسکو نے اقتدار اپنی حریف سیاسی پارٹی کو سونپ دیا۔ پیر کو ملک کی اعلیٰ عدالت نے ارکان پارلیمان کی طرف سے صدر کی معطلی کے متنازعہ فیصلے کی توثیق کر دی تھی۔
یورپی یونین کی غریب تصور کی جانے والی اس ریاست میں جاری سیاسی بحران کے دوران سینیٹ کے اسپیکر کرِن اَنتانینسکو نے عبوری صدر کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ ترایان باسیسکو کے مواخذے کے حوالے سے ایک ریفرنڈم انتیس جولائی کو منعقد کیا جائے گا، جس میں فیصلہ ہو گا کہ آیا ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی یا نہیں۔ رومانیہ کے جسٹس منسٹر Titus Corlatean نے یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک کے ایسے تمام تر تحفظات کو مسترد کر دیا ہے کہ وزیر اعظم وکٹور پونٹا کی حکومت نے صدر کو اقتدار سے الگ کرنے کی خاطرعدالتی نظام کو استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ججوں پر اثر انداز نہیں ہوا جا سکتا۔ بغیر کسی انتخابی عمل کے رواں برس مئی میں اقتدار میں آنے والی پونٹا کی حکومت نے مختصر دورانیے میں کئی ایسے فیصلے کیے ہیں، جن سے برلن، واشنگٹن اور برسلز میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔ ان فیصلوں میں پونٹا کی کابینہ نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اسپیکرز کے علاوہ دیگر کئی اہم حکومتی عہدوں پر اپنے حمایتی بھرتی کر لیے ہیں۔ یورپی کمیشن کی ترجمان Pia Ahrenkilde Hansen نے کہا ہے کہ جمعرات کو کمیشن کے صدر باروسو برسلز میں رومانیہ کے وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا: ’’ہم رومانیہ میں حالیہ ہفتوں کے دوران کیے گئے فیصلوں کی تیزی اور ان کے نتائج کے حوالے سے تحفظات رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں آئینی عدالت کے احترام کے حوالے سے بھی کئی سوالات ابھرتے ہیں۔‘‘
/ur/قدرتی-وسائل-کا-بے-تحاشا-استعمال-فوری-اقدامات-کی-ضرورت/a-44923215
اس برس یکم اگست تک بنی نوع انسان نے زمین کی پیداوری سکت سے زیادہ قدرتی وسائل استعمال کر لیے۔ سن 1970 تک انسان سالانہ بنیادوں پر اتنے ہی قدرتی وسائل استعمال کر رہے تھے جتنے کہ کرہ ارض ایک سال میں پیدا کر رہی تھی۔
سائنسدانوں کے مطابق انسانوں نے اگر اسی رفتار سے قدرتی وسائل کا استعمال جاری رکھا تو ’ارتھ اوور شوٹ ڈے‘ ہر برس کم ہوتا جائے گا۔ اگر قدرتی وسائل کو سالانہ بجٹ کی طرح دیکھا جائے تو یوں سمجھیے کہ دنیا میں بسنے والے انسانوں نے یہ بجٹ یکم اگست تک استعمال کر لیا جب کہ ابھی سال کے پانچ ماہ باقی ہیں۔ یوں زمین کے قدرتی وسائل خسارے میں ہیں۔ گلوبل فٹ پرنٹ نیٹ ورک کے مطابق اس وقت انسانی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمارا سیارہ یعنی زمین ناکافی ہے اور اس وقت انسانوں کو 1.7 سیاروں کی ضرورت ہے۔ یہ نجی تنظیم ہر برس ’ارتھ اوور شوٹ ڈے‘ کا تعین یوں کرتی ہے کہ زمین پر سالانہ بنیادوں پر دستیاب قدرتی وسائل کو استعمال شدہ وسائل سے تقسیم کیا جاتا ہے۔ قطر، جو دنیا کے امیر ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، قدرتی وسائل کے استعمال میں سب سے آگے ہے۔ اگر دنیا کے تمام انسان قطری باشندوں جیسا طرز زندگی اختیار کر لیں تو ہمیں ایک نہیں بلکہ زمین جتنے نو سیاروں کی ضرورت پڑے گی۔ اس کے مقابلے میں اگر دنیا کے تمام انسان پاکستانی شہریوں جیسا طرز زندگی اور ان کی طرح قدرتی وسائل کا استعمال کریں تو بنی نوع انسان کے لیے کرہ زمین کا چالیس فیصد ہی سالانہ ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہو گا۔ جب کہ بھارتی اور نائجیرین باشندوں کی طرح قدرتی وسائل کا استعمال کرنے کی صورت میں ہمارے لیے کرہ ارض کا ساٹھ فیصد کافی ہو گا۔ جرمن شہری بھی پائیدار قدرتی وسائل کا ضرورت سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔ اگر تمام انسان جرمنوں کی طرح قدرتی وسائل استعمال کریں تو ہمیں ایک نہیں بلکہ زمین جیسے تین سیاروں کی ضرورت پڑے گی۔
/ur/ایشیا-کی-تاریخ-میں-منشیات-کی-سب-سے-بڑی-برآمدگی/a-59655044
لاؤس میں حکام نے براعظم ایشیا کی تاریخ میں منشیات کی آج تک کی سب سے بڑی مقدار ضبط کر لی۔ اقوام متحدہ کے مطابق پولیس نے تقریباﹰ چھپن ملین نشہ آور میتھ گولیوں اور ڈیڑھ ٹن سے زائد کرسٹل میتھ کو قبضے میں لے لیا۔
تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے جمعرات اٹھائیس اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ ایشیا میں کسی بھی کارروائی میں آج تک قبضے میں لیے گئے غیر قانونی نشہ آور مادوں کی سب سے بڑی مقدار ہے۔ اس امر کی اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بھی تصدیق کر دی۔ منشیات کی بین الاقوامی بلیک مارکیٹ میں قبضے میں لے لیے گئے ان نشہ آور مادوں کی مجموعی مالیت کروڑوں ڈالر بنتی ہے۔ لاؤس پولیس نے یہ منشیات ملک کے شمالی صوبے بوکیو میں ایک ایسے ٹرک سے برآمد کیں، جس پر بظاہر بیئر کے کریٹ لدے ہوئے تھے۔ لاؤس کے اس صوبے کی سرحدیں میانمار اور تھائی لینڈ دونوں سے ملتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کی روک تھام کے دفتر کے علاقائی نمائندے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان منشیات کی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ یہ پچھلے پورے سال کے دوران لاؤس میں پکڑی گئی میتھ گولیوں کی تعداد کا تین گنا بنتی ہے۔ اس کے علاوہ جس تقریباﹰ 1540 کلو گرام کرسٹل میتھ کو بھی پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا، وہ لاؤس میں گزشتہ برس ضبط کی گئی کرسٹل میتھ کی مقدار کے تقریباﹰ ایک تہائی کے برابر ہے۔ پولیس نے ان منشیات کو قبضے میں لینے کے علاوہ دو افراد کو گرفتار بھی کر لیا۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ لاؤس میں اتنی بڑی مقدار میں منشیات پکڑے جانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس کے فوری بعد بنکاک اور کئی دیگر بڑے ایشیائی شہروں میں ان نشہ آور گولیوں اور کرسٹل میتھ کی قیمتیں بہت زیادہ ہو گئیں۔
/ur/میرکل-کو-پارلیمان-میں-تند-و-تیز-سوالات-کا-سامنا/a-44103678
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو پہلی بار ارکان پارلیمان کے براہ راست سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ روس سے تعلقات اور مہاجرین سے متعلق موضوعات بھی ان سوالات میں شامل تھے۔ ارکان پارلیمان کے سوالات کا سامنا نئے طریقہ کار کا حصہ ہے۔
جرمن چانسلر کی طرف سے ارکان پارلیمان کے براہ راست سوالات کاجواب دینے کا عمل دراصل اتحادی حکومت کے قیام کے لیے طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے جس کے مطابق چانسلر سال میں تین مرتبہ ارکان پارلیمان کے سوالات کا جواب دیں گی۔ اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے سوالات کے جوابات دینے کے عمل میں بھی اصلاحات کی گئی ہیں۔ آج بدھ چھ جون کے اس حوالے سے منعقد ہونے والے پہلے سیشن کے موقع پر انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت آلٹر نیٹیو فار ڈوئچ لانڈ کے ایک رکن کے سوال کے جواب میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے روس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ فی الحال روس کو دنیا کے آٹھ بڑے صنعتی ممالک کے گروپ ’جی ایٹ‘ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ میرکل کے مطابق ’جی ایٹ‘ گروپ کی تنظیم سازی کا انحصار بین الاقوامی قوانین کی پیروی پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرائنی جزیرہ نما کریمیا پر روس کے کنٹرول کے بعد اس بات کے امکانات ختم ہو چکے ہیں۔ پارلیمان میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت اے ایف ڈی کے ایک رکن گوٹ فریڈ کیوریو نے میرکل پر الزام عائد کیا کہ وہ 2015ء میں مہاجرین کے لیے جرمنی کے دروازے کھول کر ’مہاجرین کے سیلاب‘ کا سبب بنی تھیں جس سے ملک معاشی طور پر بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ کیوریو نے وفاقی ریفیوجی ایجنسی کے حالیہ اسکینڈل کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ میرکل کب اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں گی۔
/ur/ٹویٹر-کے-قیام-کو-پانچ-سال-ہو-گئے/a-14933975
ٹويٹر کی ابتداء پانچ سال پہلے ہوئی تھی۔ اس وقت دنيا بھر ميں 200 ملين سے زائد افراد سوشل نيٹ ورکنگ اور مختصر خبروں کے لئے مشہور ويب سائٹ ٹيوٹر استعمال کررہے ہيں اور ان ميں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔
ٹويٹر کی ابتداء کا لمحہ وہ تھا جب 21 مارچ سن 2006 کے دن کيليفورنيا کے جيک ڈورسی نے کہا تھا: ’’ميں اس وقت اپنا ٹويٹر بنا رہا ہوں۔‘‘ اس طرح ايک مدھم سی آواز کے ساتھ انٹرنيٹ کے جس نئے سوشل نيٹ ورک کا آغاز ہوا تھا، وہ اب جديد زندگی ميں پس منظر کی مستقل آواز بن چکا ہے۔ اب ٹويٹر پر پيغام رسانی کرنے والے مقامی نوعيت کی خبروں سے دوسروں کو آگاہ کرتے ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزيوں پر نکتہ چينی کرتے ہیں، موسم پر گفتگو کی جاتی ہے اور يہاں تک کہ انقلابات تک برپا کیے جا رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال سے شروع کی اس پراميدی کی تصديق ہوتی ہے۔ پچھلے سال دنيا بھر ميں ٹويٹر استعمال کرنے والوں نے 25 ملين مختصر پيغامات يا ٹويٹس بھيجے۔ اس وقت روزانہ چار لاکھ 60 ہزارنئے ٹويٹر صارفين اپنا اندراج کرا رہے ہيں۔ ٹويٹر کے رفقائے کار کی تعداد 400 ہے اور ہر روز نئے افراد کارکنوں کی اس ٹيم ميں شريک ہو رہے ہيں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ٹويٹر کی سياسی اور سماجی اہميت ميں زبردست اضافہ ہو گيا ہے۔ ابتداء ميں بے ضرر سے تبادلوں کا يہ نيٹ ورک اب سماجی تبديلی کا ايک طاقتور ذريعہ بن گيا ہے۔ عرب دنيا ميں مظاہرين ٹويٹر کے ذريعے رياستی تعاقب سے بچ رہے ہيں۔ سن 2009 ميں ايرانی حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والوں نے ٹويٹر کے ساتھ ساتھ ويڈيو شیئرنگ ویب سائٹ يو ٹيوب سے بھی مدد لی تھی۔
/ur/پاکستان-یونیسکو-کی-نظر-التفات-سے-محروم-کیوں/a-18575340
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی اہم تاریخی مقامات کو عالمی ورثہ قرار دینے والی کمیٹی کی بون میں ہونے والی انتالیسویں کانفرنس منگل آٹھ جولائی کو ختم ہو گئی۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے سینکڑوں مندوبین نے شرکت کی۔
28 جون سے شروع ہونے والی اس دس روزہ کانفرنس کے دوران یونیسکو کی اہم تاریخی مقامات کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دینے والی کمیٹی کی طرف سے چوبیس نئے تاریخی و قدیمی مقامات کو عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کر لیا گیا جبکہ بعض دیگر مقامات کو مختلف وجوہات کی بناء پر اس فہرست سے خارج بھی کیا گیا۔ اس کانفرنس کے دوران جرمن شہر ہیمبرگ کے ویئر ہاؤس ڈسٹرکٹ ’سپائشر شٹَٹ‘ اور اس سے ملحقہ تاریخی 'ٹریڈنگ ہاؤس ڈسٹرکٹ‘ کو عالمی ورثہ قرار دے دیا گیا۔ یوں عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل جرمن مقامات کی تعداد اب چالیس ہو گئی ہے۔ پاکستان میں تاریخی اور ثقافتی اعتبار سے انتہائی اہم مقامات اور عمارات موجود ہیں۔ تاہم یونیسکو کی ورلڈ ہیریٹیج یا عالمی ورثہ قرار دی جانے والی سائٹس کی فہرست میں پاکستان کے صرف چھ مقامات شامل ہیں۔ ان میں موہنجوڈارو، تخت بہائی کے بدھ کھنڈرات، لاہور کا شاہی قلعہ اور شالامار باغ، ٹھٹہ مکلی میں تاریخی قبرستان اور یادگاریں، روہتاس کا قلعہ اور ٹیکسلا کے کھنڈرات شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونسیکو کی جانب سے دنیا بھر کے 161 ممالک کے ایک ہزار سے زائد مقامات کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔ مختلف براعظموں میں ایسے اہم مقامات کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دینے کا مقصد ایسی جگہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے علاوہ وہاں سیاحت کو فروغ دینا بھی ہوتا ہے۔
/ur/چینی-پہاڑی-علاقے-میں-زلزلہ/a-5466173
چین میں سرکاری ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا ہے کہ جنوب مغربی صوبے شنگھائی میں بدھ کی صبح آنے والے زلزلے میں کم از کم 400 لوگ جاں بحق جبکہ دس ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تبت کی سرحد کے قریب ان پہاڑی علاقوں کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں لیکن چونکہ یہاں آبادی انتہائی کم ہے اس لیے زیادہ تعداد میں ہلاکتیں نہیں ہوتیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ موسم انتہائی سرد ہونے کی وجہ سے زلزلے سے متاثرہ لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ادھر جاپان نے فوری طور پر چین کو اس زلزلے کے متاثرین کے لئےامداد کی پیش کش کی ہے لیکن ٹوکیو حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بیجنگ حکومت کی جانب سے کہہ دیا گیا ہے کہ فی الحال اس کی ضرورت نہیں ہے۔ یورپی یونین نے بھی امداد کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ چین کا یہ صوبہ نیپال کی سرحد سے زیادہ دور واقع نہیں ہے۔ حکام کے مطابق زلزلے سے صوبے کاایک قصبہ جئیگو بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس کی 80 فیصد عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔ یوشو ایک دور افتادہ علاقہ ہے جس کی آبادی کی بڑی تعداد بدھ مت کی پیرو کارہے ۔ دو سال پہلے چین کے صوبے سیچوان میں آنے والے طاقتور زلزلے سے پیدا ہونے والی تباہی میں 87 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
/ur/لیبیا-میں-درجنوں-غیر-ملکی-گرفتار/a-14855640
لیبیا میں درجنوں غیر ملکی عرب شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر حکومت مخالف مظاہروں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ اس منصوبے میں اسرائیل ملوث ہو سکتا ہے۔
اس خبر رساں ادارے نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ اس مبینہ منصوبے کے پیچھے اسرائیلی ہاتھ کارفرما ہے۔ تفتیش کاروں کے قریبی ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدگان میں تیونس، مصر، شام، سوڈان اور ترکی کے شہریوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی بھی شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں ہفتہ کو درجنوں مظاہرین کو ہلاک کر دیا ہے۔ قبل ازیں الجزیرہ ٹیلی ویژن نے بتایا تھا کہ بن غازی میں ایک جنازے پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں پندرہ افراد ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے لیبیا کے مشرقی علاقوں میں 80 سے زائد مظاہرین کو ہلاک کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے عینی شاہدین اور ہسپتالوں کے عملے سے ٹیلی فون انٹرویوز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’سکیورٹی فورسز لیبیا کے شہریوں پر فائرنگ کر رہی ہیں اور متعدد افراد کو صرف اس لیے قتل کیا جا رہا ہے کہ وہ تبدیلی اور احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں‘۔ اُدھر انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی کرنے والے ایک امریکی ادارے Arbor Networks نے کہا ہے کہ لیبیا میں انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی گئی ہے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے تیس اداروں سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق لیبیا میں ہفتہ کو عالمی وقت کے مطابق شب سوا بارہ بجے انٹرنیٹ سروس منقطع کی گئی۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ سروس تاحال منقطع ہے یا نہیں۔
/ur/دماغ-منجمد-کرائیے-ایک-نئی-زندگی-کی-امید/a-52038312
روس میں ایک کمپنی مرنے والوں کا دماغ منفی 196 ڈگری پر منجمد کر دیتی ہے تاکہ مستقبل میں اگر ایسی کوئی ٹیکنالوجی تیار ہو جائے، جو یہ دماغ دوبارہ فعال بنا سکے تو مریض کو دوبارہ زندگی مل جائے۔
روسی کمپنی کریو روس ماسکو کے نواح میں مائع نائیٹروجن سے بھرے کئی میٹر اونچے میناروں میں یہ دماغ اور انسانی جسم ذخیرہ کر دیتی ہے۔ منفی 196 ڈگری سینٹی گریڈ یا منفی 320 ڈگر فارن ہائیٹ پر لاشوں اور دماغوں کو منجمد کر کے رکھ چھوڑنے کے درپردہ دعویٰ یہ ہے کہ اس طرح لاشیں محفوظ رہیں گی اور ایک روز انہیں دوبارہ زندہ کر لیا جائے گا، مگر فی الحال سائنس کے پاس ایسے شواہد موجود نہیں ہیں، جو ان دعووں کو حقیقت قرار دے سکیں۔ الیکسائی ورونینکوف تاہم پرامید ہیں اور خود بھی مرنے کے بعد اپنی لاش اور دماغ منجمد کروانا چاہتے ہیں، ''میں نے ایسا اس لیے کیا کیوں کہ ایک تو یہ تنصیب ہمارے بہت قریب تھی اور میں نے سوچا کہ فقط اسی طرح یہ امکان ہے کہ میں اپنی والدہ سے مستقبل میں دوبارہ مل سکوں۔‘‘ کریو روس کمپنی کی ڈائریکٹر والیریا ودالووا نے سن 2008 میں اپنے مر جانے والے کتے کو اسی طریقے سے منجمد کروا دیا تھا۔ ودالووا کا کہنا ہے، ''ایک روز انسان ایسی ٹیکنالوجی تیار کر لے گا کہ مردوں کو زندہ کیا جا سکے۔ ظاہر ہے ایسی ٹیکنالوجی تیار کر لیے جانے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔‘‘ سن 2005 میں یہ کمپنی قائم کی گئی تھی اور اس کا مقابلے میں فقط دو کمپنیاں ہیں، جو اس سے بھی پہلے سے یہ کام کر رہی ہیں۔ تاہم روس اور ملحقہ ممالک میں کریو روس اس طرز کی واحد کمپنی ہے۔ ورونینکوف کا کہنا ہے کہ ایک روز سائنس ایسی ٹیکنالوجی تیار کر لے گی، جس کے ذریعے دماغ کو مصنوعی اجسام کے ساتھ جوڑا جا سکے گا اور اس طرح ان کی والدہ دوبارہ زندہ ہو سکیں گے۔
/ur/دہشت-گردی-سے-متاثرہ-علاقے-سوات-میں-سیاسی-سرگرمیاں-عروج-پر/a-16785315
ملک بھر کی طرح سوات میں بھی آنے والے انتخابات کے لیے سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ جگہ جگہ سیاسی امیدواروں کے بینر اور پوسٹر آویزاں ہیں اور بازاروں میں خوب گہما گہمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
وادی سوات کو سیاسی حوالے سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ آنے والے انتخابات میں جماعت اسلامی، مسلم لیگ ن، اے این پی، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، قومی وطن پارٹی، جمیعت علمائے اسلام اورآزاد امیدوار مد مقابل ہوں گے۔ آنے والے انتخابات کے حوالے سے سوات کے سینئر صحافی فیاض ظفر کا کہنا ہے کہ اس بار انتخابات میں کافی سنسنی خیز معرکے دیکھنے کو ملیں گے۔ اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا، ‘‘سوات میں اس بار گزشتہ کی طرح کوئی ایک پارٹی کلین سویپ نہیں کرے گی بلکہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے امیدوار سامنے آئیں گے جبکہ سوات میں امن و امان کی بہتر صورتحال،اور نوجوان ووٹروں کی رجسٹریشن کی وجہ سے اس بار ٹرن آﺅٹ بھی ذیادہ رہے گا اور سوات میں انتخابات پر امن ماحول میں ہوں گے‘‘۔ سوات میں الیکشن2013ءکے حوالے سے نامزد امیدواروں کے ساتھ ساتھ عوام بھی پر جوش دکھائی دے رہے ہیں۔ مینگورہ کے رہائشی یعقوب خان کا کہنا ہے کہ اس بار وہ دیانت دار اور ایمان دار قیادت کو ووٹ دیں گے۔ 2008 ءمیں شورش کی وجہ سے سوات میں انتخابی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر تھی اور امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے 2008ء کے انتخابات میں ٹرن آوٹ بہت کم رہا تھا سیاسی مبصرین کے مطابق شورش کے بعد 2013ءکے انتخابات تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے، اس کے بعد ملک میں حقیقی تبدیلی آنے کے قوی امکانات ہیں۔ نیز سیاسی مبصرین یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح سوات کے عوام بھی اپنا ووٹ تبدیلی کے لیے پول کریں گے ۔
/ur/اسرائیلی-حملوں-میں-مزید-10-فلسطینی-ہلاک/a-17873991
ہفتہ 23 اگست کے روز اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کے علاقے میں 60 فضائی حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں 10 فلسطینی ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں ایک 12 منزلہ عمارت بھی زمین بوس ہوئی۔
آٹھ جولائی سے اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں جاری حملوں کے نتیجے میں کم از کم 2,103 فسلطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ حماس کی جانب سے اسرائیل کی طرف راکٹ داغے جانے کے نتیجے میں چار اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے۔ اسرائیل کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس نے ہفتہ 23 اگست کو غزہ پٹی کے علاقے میں 60 فضائی حملے کیے جبکہ غزہ پٹی کی جانب سے اسرائیل کی طرف 71 راکٹ داغے گئے۔ غزہ سٹی کے مرکزی حصے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں ایک 12 منزلہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ فلسطینی ایمرجنسی سروسز کے مطابق اس حملے میں 18 افراد زخمی ہوئے جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔ اس عمارت کے قریبی رہائشیوں کے مطابق اس عمارت کے مکینوں کو حملے سے 10 منٹ پہلے اطلاع دی گئی کہ وہ فی الفور اس عمارت کو خالی کر دیں۔ عینی شاہدین کے مطابق اس کے بعد اس عمارت پر دو میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں یہ کمپلیکس مکمل طور پر زمین بوس ہو گیا۔ مصری ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کا سلسلہ منگل 19 اگست کو منقطع ہو گیا تھا جس کے بعد اس سے قبل کے نو روز سے جاری عارضی جنگ بندی ختم ہو گئی اور فریقین کی طرف سے دوبارہ حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ منگل سے اب تک مزید 86 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دوسری طرف ایک چار سالہ اسرائیلی بچہ غزہ پٹی کی جانب سے داغے جانے والے راکٹ کی زد میں آ کر ہلاک ہوا۔
/ur/بھارت-میں-ایک-لاکھ-افراد-ایچ-آئی-وی-سے-بچ-گئے/a-15452290
ایک نئے مطالعے کے مطابق بھارت کی چھ ریاستوں میں پانچ برس تک چلائے جانے والے مختلف منصوبہ جات کی بدولت وہاں ایک لاکھ افراد کو ایچ آئی وئراس میں مبتلا ہونے سے بچا لیا گیا ہے۔
معتبر طبی جریدے The Lancet میں شائع ہونے والے اس مطالعے کے نتائج کے مطابق Avahan نامی منصوبے کے تحت آندھرا پردیش، کرناٹک، مہاراشٹر اور تامل ناڈو کے علاوہ منی پور اور ناگالینڈ میں 2003ء سے لے کر 2008ء تک مختلف معلوماتی پروگرام چلائے گئے، جو انتہائی کامیاب ثابت ہوئے۔ ان منصوبہ جات کے لیے بل اور ملینڈا فاؤنڈیشن نے ایک خطیر رقم مہیا کی تھی۔ جب ان بھارتی ریاستوں میں لوگوں میں HIV سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے پروگرامز ترتیب دیے گئے تو وہاں اس وائرس میں مبتلا ہونے کی شرح انتہائی زیادہ تھی۔ ان منصوبہ جات کے دوران وہاں جسم فروش خواتین اور ان کے گاہکوں، ہم جنس پرستوں اور انجیکشن کے ذریعے نشہ کرنے والوں کے لیے خصوصی معلوماتی پروگرامز ترتیب دیے گئے۔ اس دوران وہاں کی آبادی کو محفوظ سیکس کرنے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے اور مفت کنڈومز تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ سرنجوں کے محفوظ استعمال پر بھی توجہ مرکوز رکھی گئی۔ اس دوران کمیونٹی کی سطح پر ایسی بیماریوں کے بارے میں بھی بھرپور طریقے سے معلوماتی مواد تقسیم کیا گیا، جو سیکس سے پھیلتی ہیں۔ اس مطالعہ کے مطابق،' آبادی کے تناسب سے مجموعی طور پر ہم نے دیکھا کہ 2003ء تا 2008ء کے دوران ایک لاکھ 178 افراد کو اس وائرس میں مبتلا ہونے سے بچا لیا گیا'۔ نتائج کے مطابق یہ پروجیکٹ ان علاقوں میں انتہائی کامیاب رہا، جہاں زیادہ رقوم خرچ کی گئیں۔
/ur/سی-پیک-میں-سعودی-سرمایہ-کاری-ایران-کو-کوئی-اعتراض-نہیں/a-45760205
پاکستان میں متعین ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست کہتے ہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اورایران ایک صفحے پر ہیں اور امریکا معاشی پابندیوں کے ذریعے ایران کو اپنے مفادات کے لیے کبھی دباؤ میں نہیں لا سکتا۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے اور اپنی سلامتی پر کسی بھی طور پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ایران نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔ ہمیں بہت بڑے پیمانے پر اس جنگ میں جانی اور مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایران ایشاء اور یورپ کی ٹرانزٹ لائن پر واقع ہے۔ اس روٹ پر بہت غیرقانونی نقل و حرکت بھی ہوتی ہے۔ ہمارےارد گرد پندرہ ہمسایہ ممالک ہیں۔ بعض شدت پسند تنظیمں سرحد پار سے ایران پر حملے کر کے ان ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہم نے صبر کا دامن کبھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ ایران ایک طویل تاریخ کا حامل ملک ہے۔ ہم اپنے وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں اور کسی کوہم نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔‘‘ ایرانی سفیر نے پاکستان کے معاشی منصوبوں کے حوالے سے ہونے والے تبصروں پربھی واضح موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا، ’’پاک چائنا اکنامک کوریڈور منصوبہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ایک کلیدی اور گیم چینجر منصوبہ ہے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں اس منصوبے میں سعودی عرب سمیت کسی بھی ملک کی سرمایہ کاری یا شراکت داری پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہم پاکستان کو ایک مستحکم اور خوشحال دوست ملک کے طور ہر دیکھنا چاہتے ہیں۔ بعض عالمی طاقتیں مسلم ممالک کے اندرونی معاملات سے فائدہ اٹھا کر انہیں غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘‘
/ur/بھارت-میں-صنفی-توازن-کو-درست-کرنے-کے-لیے-اشتہاری-مہم/a-15428079
آج جمعے کو بھارت کے صف اول کے اخبارات میں شائع ہونے والے پورے رنگین صفحے کے اشتہارات میں عوام کو یہ بتایا گیا کہ بیٹیاں زندگی میں خوشی کا باعث ہیں۔
یہ اشتہارات ایک عوامی مہم کا حصہ تھے جس کا مقصد بھارت میں صنفی عدم توازن کو ٹھیک کرنا ہے۔ دنیا کے کئی دیگر معاشروں کی طرح بھارت میں بھی والدین لڑکے کی پیدائش پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں جبکہ بیٹیوں کو بوجھ تصور کیا جاتا ہے۔ بچے کی جنس کے لحاظ سے اسقاط حمل اور بچیوں کو ہلاک کرنے کی وجہ سے بھارت میں ہر ایک ہزار لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد 914 رہ گئی ہے۔ مدھیا پردیش کے اخبار میں شائع ہونے والے ایک اشتہار میں وزیر اعلٰی نے ایک بچی کو گود میں اٹھا رکھا ہے جبکہ اس پر لکھا ہے کہ بچیاں ہماری زندگیوں میں خوشیاں بھر دیتی ہیں۔ وہ سب کچھ کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔ اشتہارات ’’ہماری لڑکیوں کو بچاؤ‘‘ نامی مہم کا حصہ ہیں جو پانچ اکتوبر سے شروع ہو ر ہی ہے۔ بھارت میں صنفی عدم توازن کو ٹھیک کرنے کے لیے نئی مہم شروع ہوئی ہے بھارت میں شادی شدہ خواتین پر لڑکے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے کیونکہ لڑکوں کو روزی کمانے والا، خاندان کا سربراہ اور بڑھاپے میں اپنے والدین کی کفالت کا ذمہ دار تصور کیا جاتا ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نے لڑکیوں کے خلاف سماجی تعصب کو دور کرنے کے لیے بہت سی اسکیمیں شروع کی ہیں جن میں حاملہ ماؤں کے لیے مالی امداد کی ترغیب بھی شامل ہے مگر ان سے کچھ خاص فرق نہیں پڑا۔ رپورٹ: حماد کیانی ادارت: امتیاز احمد
/ur/منشیات-کے-اسمگلروں-سے-روابط-میکسیکو-میں-دو-جرنیل-زیر-حراست/a-15955756
میکسیکو میں تفتیش کار سابق نائب وزیر دفاع اور فوج کے ایک اعلیٰ جرنیل سے منظم جرائم پیشہ افراد سے روابط کے حوالے سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ میکسیکو میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے، جس میں فوج کو اس صورتحال کا سامنا ہے۔
فوجی اور حکومتی عہدیداروں کے مطابق ان دونوں افراد کو منظم جرائم کے خلاف کام کرنے والے ملکی ادارے کے یونٹ نے حراست میں لیا۔ واضح رہے کہ ملکی فوج کی قیادت کے اعتبار سے صدر Felipe Calderon کے بعد Tomas Angeles Dauahare ہی سب سے اعلیٰ عہدے پر فائز رہے ہیں اور سن 2006ء میں منشیات کے کاروبار میں ملوث اسمگلروں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کے وقت وہ فوج کی قیادت کر رہے تھے۔ اسی دور میں میکسیکو نے منظم جرائم میں ملوث گروہوں کے خلاف فوج کی مدد لی تھی۔ زیرحراست دوسرے جنرل Dawe Gonzalez ہیں، جو حاضر سروس ہیں اور ملک کی مغربی ریاست کولیما میں متعین فوج کے ایک الیٹ یونٹ کی قیادت کرتے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس سے قبل وہ منظم جرائم کے اعتبار سے ملک کی شورش زدہ ریاستوں سینالوآ ( Sinaloa) اور چیہوآہوا (Chihuahua) میں متعین رہ چکے ہیں۔ ایک حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان دونوں جرنیلوں کو اگلے کئی روز تک حراست میں رکھا جائے گا اور بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ملکی اٹارنی جرنل کے دفتر سے وابستہ ایک اہلکار نے بھی نام خفیہ رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’جرنیل تفتیش کاروں کے سوالات کے جوابات دے رہے ہیں کیونکہ ان پر منظم جرائم میں ملوث گروہوں سے روابط کے الزامات ہیں۔‘ سابق جرنیل Angeles Dauahare نے اپنے وکیل کے توسط سے ایک مقامی اخبار کو دیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی گرفتاری ’غیر منصفانہ‘ ہے۔
/ur/پاکستان-کے-قبائلی-علاقہ-جات-میں-ڈرون-حملوں-میں-تیزی/a-5562753
پاکستان میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے قبائلی علاقےشمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے تربیتی کیمپ پرکئے جانے والےمبنیہ امریکی ڈرون حملوں میں 14 مقامی دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق طالبان کے اس تربیتی کیمپ کے اندر موجود بھاری اسلحہ بھی مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ شمالی وزیرستان میں موجود ایک سرکاری اہلکار کے مطابق لاشوں اور زخمیوں کو مقامی طالبان نے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان کے یہ قبائلی علاقے القاعدہ کا ہیڈ کوارٹر ہیں اور افغانستان میں برسرپیکار امریکی اور دیگر غیرملکی فوجیوں کو اسی جگہ سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تحریک پاکستان طالبان کے رہنمابیت اللہ محسود بھی گزشتہ برس ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں اسی علاقے میں مارے گئے تھے۔ اگست 2008 ء سے اب تک پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کم سے کم 100 امریکی ڈرون حملوں میں 900 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں سال شمالی اورجنوبی وزیرستان ایجنسیوں میں 70 کےقریب ڈرون حملے ہو چکے ہیں جن میں 200 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ ادھرافغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈرجنرل سٹینلے میک کرسٹل نے پاکستانی فوج سے کہا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف مزید کارروائی کرے۔ دوسری طرف امریکی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ نیویارک کاربم کے حوالے سےکی جانے والی تحقیقات کے سلسلے میں اسلام آباد حکومت بھرپور تعاون کر رہی ہے اوریہ کہ پاکستانی فوج کی عسکریت پسندوں کے خلاف کامیابی سے کارروائیاں جاری ہیں۔
/ur/نوجوان-ان-طریقوں-پر-عمل-کرتے-ہوئے-دل-کی-صحت-کا-خیال-رکھیں/a-59935901
ہم اپنے دلوں کو عمر بھر صحت مند رکھنے کا انتظام کیسے کر سکتے ہیں؟ اس کے لیے دل کی دیکھ بھال جلد شروع کرنا بہتر ہے! تمباکو چھوڑ دیں اور صحت مند وزن برقرار رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان تجاویز پر عمل کریں۔
کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ میں تو جوان ہوں اور دل کی صحت کے مسائل صرف بوڑھوں کے لیے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ خوراک نوجوانوں کے دل کی صحت پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ دل کی صحت سے محبت ہے تو تمباکو نوشی ترک کر دیں اور اپنے کولہوں کا وزن بھی زیادہ نہ بڑھنے دیں۔ دل کے لیے سب سے بہتر پوٹاشیم سے بھرپور سبزیاں اور پھل ہیں۔ مثال کے طور پر گوبھی، کیلے بلکہ بادام بھی۔ پوٹاشیم خون کی نالیوں کو پھیلاتا ہے اور کارڈیک اریتھمیا کو روکتا ہے۔ دوسری جانب ملیٹھی یا لیکوریس اتنی اچھی نہیں ہے۔ کیونکہ اس سے بنے میٹھے جسم سے پوٹاشیم کو خارج کرتے ہیں۔ ڈاکٹر بوسینا راؤٹنبرگ بتاتی ہیں، ''لیکوریس کے ساتھ گلُوکو سائیڈ موجود ہوتا ہے اور گلُوکو سائیڈ جسم کے ہارمون میٹابولزم میں مداخلت کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کچھ ہارمونز بشمول کورٹیسول کو ٹوٹنے سے روکتا ہے اور پھر ہمارے جسم میں اس کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے۔ کورٹیسول نہ صرف اسٹریس کا ہارمون ہے بلکہ یہ پانی اور الیکٹرولائٹ کے توازن کو بھی متاثر کرتا ہے اور یہ ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘ تو صحت مند دل کے لیے بہترین تجاویز یہ دو ہیں۔ ایک روزانہ ورزش کریں اور دوسرا روزمرہ کی زندگی میں اسٹریس یا تناؤ کو کم کریں۔
/ur/پریانکا-چوپڑا-کا-پہلا-میوزیکل-البم/a-15298322
بھارتی فلم انڈسٹری بالی وڈ کی معروف اداکارہ پریانکا چوپڑا نے اپنے پہلے البم کے گیتوں کی ریکارڈنگ کے لیے معاہدہ کر لیا ہے۔ پریانکا کے گیتوں کا پہلا پوپ البم انگریزی زبان میں مبنی ہو گا۔
معروف بالی وڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا نے حال ہی میں اپنے پہلے میوزک البم کو ریکارڈ کروانے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور اسکو منظم کرنے کی ذمہ داری اسی شخص کو سونپی گئی ہے جو مشہور امریکی پوپ اسٹار لیڈی گاگا کے میوزک کی ترتیب و ہپیشکش میں اہم خیال کیا جاتا ہے۔ یونیورسل میوزک گروپ اور دیسی ہٹس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے 29 سالہ بھارتی اداکارہ کے ساتھ پوری دنیا میں ریکاڈنگ کرانے کا معاہدہ کیا ہے۔ اس البم کے حوالے سے پریانکا نے ریکارڈنگ اور گیت نگاری کا کام بھی شروع کر دیا ہے۔ اپنے البم کے حوالے سے پریانکا کا کہنا ہے کہ یہ ان کا بہت پرانا خواب تھا جو آخرکار پورا ہونے جا رہا ہے۔ چوپڑا کے مطابق وہ فلموں میں کامیابی کے بعد اب میوزک ورلڈ میں بھی کامیابی کی خواہش رکھتی ہیں۔ پریانکا چوپڑا سابقہ مس ورلڈ رہ چکی ہیں۔ انہوں نے سن 2002 میں مس ورلڈ کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ ماڈلنگ کے بعد بھارتی فلم انڈسٹری میں بھی انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ ان کے کریڈٹ پر کئی مشہور فلمیں ہیں۔ وہ بھارت میں کئی مصنوعات کی برانڈ ایمبیسڈر بھی ہیں۔ اس کے علاوہ سن 2010 میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی خیر سگالی کی سفیر بھی منتخب کی گئی تھیں۔
/ur/تیکوانڈو-افغان-سپر-سٹار-کا-اولمپکس-کا-خواب-چکنا-چور/a-19448707
اسی مہینے شروع ہونے والے ریو اولمپکس میں افغانستان سے صرف تین ایتھلیٹ حصہ لیں گے لیکن ان میں تیکوانڈو سپر سٹار روح اللہ نیکپائی شامل نہیں ہوں گے، جو اس کھیل میں گولڈ میڈل کے لیے ایک مضبوط امیدوار ہو سکتے تھے۔
افغانستان سے اس سال ریو اولمپک مقابلوں میں جو تین کھلاڑی حصہ لیں گے، ان میں سے ایک جوڈو کے کھلاڑی ہیں جبکہ باقی دو لائٹ ایتھلیٹکس مقابلوں میں شرکت کریں گے۔ ان تین کھلاڑیوں میں البتہ روح اللہ نیکپائی شامل نہیں ہیں، جو ہندو کش کی اس ریاست کے کامیاب ترین سپورٹس مین قرار دیے جاتے ہیں۔ اس بارے میں کابل سے اپنے ایک مراسلے میں ڈی ڈبلیو کی زاندرا پیٹرزمان لکھتی ہیں کہ اگر روح اللہ نیکپائی اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے ریو مقابلوں میں شرکت کے لیے جاتے تو وہ تیکوانڈو مقابلوں میں طلائی تمغہ جیتنے کے لیے مضبوط ترین امیدواروں میں شمار ہوتے۔ لیکن ان کا ریو نہ بھیجا جانا اس تلخ حقیقت کا ثبوت ہے کہ جنگ سے تباہ حال افغانستان میں بدعنوانی کس طرح کھیلوں تک کے شعبے میں بھی پوری طرح سرایت کر چکی ہے۔ روح اللہ نیکپائی اس لیے ریو نہیں جا سکیں گے کہ وہ اولمپکس کے لیے اپریل میں فلپائن میں ہونے والے کوالیفیکیشن ٹورنامنٹ میں ناکام رہے تھے۔ وجہ یہ تھی کہ افغان اولمپک کمیٹی میں داخلی رسہ کشی، بہت تاخیر سے فلپائن پہنچنے، تنظیمی بدنظمی اور شدید تھکاوٹ نے انہیں موقع ہی نہیں دیا تھا کہ وہ اس ٹورنامنٹ میں کامیاب رہتے اور ریو جانے کے لیے کوالیفائی کرتے۔
/ur/گیری-ویبر-اوپن-پاک-بھارت-جوڑی-کی-کامیابی/a-15150488
پاکستانی کھلاڑی اعصام الحق اور ان کے بھارتی پارٹنر روہن بوپنا کو موجودہ سیزن کا پہلا ATP ٹائٹل جیتنے پر صدر پاکستان آصف علی زرداری نے انہیں مبارکبادی پیغام بھجوایا ہے۔
اعصام الحق اور روہن بوپنا کی اس جوڑی نے اتوار کے روز جرمنی میں منعقد ہوئے گیری ویبر اوپن میں مردوں کے ڈبلز فائنل میں ہالینڈ اور کینیڈا کے رابن ہازے اور میلوس راؤنچ کو شکست دی۔ پاکستانی ٹینس کے مایہ ناز کھلاڑی اعصام الحق نے اپنے بھارتی ساتھی روہن بوپنا کے ساتھ مل کر جرمن شہر ہالے میں منعقد ہوئے گیری ویبر اوپن کے فائنل میں ہالینڈ اور کینیڈا کے ہازے اور راؤنچ کو سات چھ، چھ تین اور گیارہ نو سے شکست دی۔ ایک گھنٹے اور 19 منٹ کے سخت مقابلے کے نتیجے میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پاک بھارتی جوڑی نے مجموعی طور پر دوسرا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ اس سے پہلے جنوری 2010 ء میں اسی پاک بھارت جوڑی نے ساوٴتھ افریقن اوپن ٹائٹل جیتا تھا۔ گیری ویبر اوپن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اعصام الحق نے پاکستان کے ایک نجی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے جیتنا ان کے لیے فخر کی بات ہے۔ اعصام الحق نے کہا کہ روہن کے ساتھ مل کر انہوں نے جو محنت کی ہے، اس کا ان دونوں کو ثمر مل گیا ہے۔ اعصام الحق کے بقول گراس کورٹ پر کھیلتے ہوئے وہ اعتماد محسوس کرتے ہیں اور ان کی کوشش ہو گی کہ وہ ومبلڈن ٹورنامنٹ کے دوران اپنے بھارتی ساتھی کے ساتھ مل کر عمدہ کارکردگی دکھائیں۔
/ur/غزہ-بحران-مستقل-جنگ-بندی-کی-کوششیں-جاری/a-17835329
مصری حکام فلسطینی علاقے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے ثالثی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان حکام نے آج بدھ کے روز فلسطینیوں کے ایک وفد سے ملاقات کی ہے تاکہ اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی شرائط پر بات کی جا سکے۔
حکام کے مطابق ثالثی کی کوششوں میں مصروف مصری انٹیلیجنس کے اہلکاروں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسرائیلی وفد سے قاہرہ میں ملاقات کی جس کے بعد اسرائیلی وفد مزید صلاح و مشورے کے لیے واپس تل ابیب پہنچ گیا ہے۔ دوسری طرف واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ امريکا بھی قاہرہ ميں ہونے والی اس بات چيت ميں شریک ہو جائے۔ تاہم یہ بات واضح کی گئی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین براہ راست بات چیت نہیں ہو گی۔ اتوار سے ہی قاہرہ میں موجود فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ وہ مصری مصالحت کاروں کے ذریعے پہنچائی گئی اسرائیلی شرائط کا جواب دیں گے۔ تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے سینیئر اہلکار کی طرف سے اس اسرائیلی شرط کو پہلے ہی سے رد کیا جا چکا ہے کہ غزہ میں موجود عسکریت پسندوں کو غیر مسلح کیا جائے۔ دریں اثناء مشرق وُسطیٰ کے لیے بین الاقوامی مندوب ٹونی بلیئر اور اقوام متحدہ کی طرف سے مشرق وُسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کے کوارڈینیٹر رابرٹ سیری Robert Serry بھی آج بدھ کے روز مصری حکام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس معاہدے کے حوالے سے غزہ پٹی کے علاقے کو درپیش مشکلات کو بھی زیر بحث لایا جائے گا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران ایک دیرپا جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان وجہ تنازعہ بنے ہوئے دیگر وسیع مسائل کا حل بھی ضروری ہے۔
/ur/فرانس-ریستورانوں-میں-تبدیلی-تو-قوانین-میں-بھی-تبدیلی/a-17001180
یورپ کا وہ ملک جس نے دنیا کو ریستوران، بِسترو اور کوزِین جیسے الفاظ دیے، وہاں روایتی کھانے کھانا اب ’جدیدیت‘ کا شکار ہو کر ایک واضح تبدیلی کے مراحل سے گزر رہا ہے۔
فرانس میں معاشی بحران کی شدت میں جوں جوں اضافہ ہو رہا ہے، وہاں لوگوں کی بڑی تعداد روایتی کھانوں کی بجائے اب فاسٹ فوڈ کی جانب راغب ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ایسے افراد کی تعداد میں بھی واضح اضافہ ہوا ہے، جو پہلے تو دفتر میں ریستوران یا کیفےٹیریا میں دوپہر کا کھانا تناول کیا کرتے تھے، لیکن اب اپنے گھروں سے ٹفن باکس میں کھانے دفتر لاتے نظر آتے ہیں۔ دریں اثناء ایک نئی صورتحال یہ بھی دکھائی دے رہی ہے کہ متعدد روایتی ریستوران اب پہلے سے تیار کردہ کھانوں کو منجمد کر کے رکھ لیتے ہیں اور پھر گاہک کے مانگنے پر اسے دوبارہ گرم کر کے فروخت کرتے ہیں، اس طرح ان کھانے پر آنے والی لاگت کو کم کیا جاتا ہے۔ تاہم اسے بھی فرانس کی کھانے کے حوالے سے موجود ثقافتی شناخت کے لیے ایک نیا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ Fasquelle سمیت متعدد قانون ساز ایک تحریک کا حصہ رہے ہیں، جس کے تحت صرف اسی جگہ کو ریستوران کہلانے کا حق ہونا چاہیے، جہاں کم از کم پچاس فیصد کھانے گھر میں بنائے گئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ فرانس کے ’حقیقی کھانوں‘ کو بچانے کے لیے کوشاں ہے اور جدیدیت کا شکار ہو جانے والے طعام خانوں کو ’کیٹررز‘ پکارنے پر تو تیار ہیں مگر ’کوزِین‘ نہیں۔
/ur/شرمين-عبید-چنوئی-کا-ايوارڈ-ملک-ميں-خوشيوں-کا-باعث/a-15776559
اکیڈمی ایوارڈز کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی پاکستانی کی کاميابی کے بعد ملکی عوام ميں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ بلاگز اور سوشل ميڈيا ويب سائٹس پر لوگوں کے مضامين اور پيغامات کا ختم نہ ہونے والا سلسلہ اسی کاميابی کا مظہر ہے۔
شرمین عبید چنوئی کی اس کاميابی پر ملک کی عوام، سياستدان اور ديگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ خوش نظر آتے ہيں۔ سوشل ميڈيا کی ويب سائٹس پر لکھے جانے والے پيغامات اس حقيقت کی نشاندہی کرتے ہيں کہ ايک ايسے ملک ميں جہاں عام طور پر منفی خبريں ہی عوام کی توجہ کا مرکز بنتی ہيں، شرمين چنوئی کی کاميابی تازہ ہوا کے جھوکے کی مانند ہے۔ ايکسپريس ٹريبون کے انٹرنيٹ ايڈيشن پر شائع ہونے والے اسی بلاگ ميں عرفان نامی شخص نے اس کاميابی کو منفی نقطہ نظر سے ديکھا۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی طور پر پاکستان کی ساکھ ويسے ہی بری طرح متاثر ہے اور شرمين عبید چنوئی کی اس دستاويزی فلم کے ذريعے مغرب کے اس تاثر کو مزيد ہوا ملتی ہے کہ پاکستانی معاشرے ميں محض منفی رجحان ہی پایا جاتا ہے۔ عرفان نے اپنے خيالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، ’مجھے اس دن بہت خوشی ہوگی جب کوئی پاکستانی ملک کے کسی مثبت پہلو کی نشاندہی کر کے يہ ايوارڈ جيتے اور يقين جانيں، پاکستان ميں بہت کچھ مثبت بھی ہو رہا ہے‘۔ شرمین عبید چنوئی کی دستاويزی فلم اور اس کو ملنے والا ايوارڈ ملک کی خواتين کے مسائل کے حل کے ليے اہم ثابت ہو يا نہيں، يہ حقيقت ہے کہ اس کاميابی کی بدولت ملک ميں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شرمين چنوئی کی فتح کو پاکستانی خواتين کی جانب سے اپنے آپ کو منوانے کی ايک اور مثال قرار دیا جا رہا ہے۔
/ur/افغان-شہریوں-کے-لیے-نئی-پاکستانی-ویزا-پالیسی/a-55137543
پاکستان میں مقیم افغان باشندے پاکستان کی جانب سے نئی ویزا پالیسی کو خوشگوار تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔ ان میں سے متعدد کا خیال ہے کہ یہ نئی پالیسی دونوں ممالک کےمابین تعلقات میں مزید بہتری لانے کا باعث بنے گی۔
پشاور میں مقیم افغان باشندوں نے نئی ویزا پالیسی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تاجر اتحاد خیبر پختونخوا کے صدر مجیب الرحمٰن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، علاج کے لیے آنیوالے افغان شہریوں اور یہاں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کے لیے آسانی ہو گی۔‘‘ تاجر اتحاد خیبر پختونخوا کے صدر مجیب الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ ویزا پالیسی میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ حکومت کو پشاور سے کابل کے لیے فضائی سفر کو ممکن بنانے کے لیےاقدامات اٹھانے چاہییں اور ماضی میں شروع کی گئی دوستی بس سروس کی بحالی بھی ضروری ہے۔ مجیب الرحمٰن کی تجویز ہے کہ اسلام آباد سے کابل کا کرایہ بھی کم کرنے سے دونوں ممالک کے مابین تجارت میں بہتری آئے گی۔ حال ہی میں افغانستان کے قومی مصالحت کی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے پاکستان کے سہ روزہ دورے کے اختتام پر نئی ویزا پالیسی کا باقاعدہ اعلان کیا گیا ہے۔ دوسری جانب پاک افغان سرحد طور خم پر تعینات سیکورٹی، کسٹم اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں نے مشترکہ اجلاس میں آنے والے افغان باشندوں اور تاجر برادری کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ اس ضمن میں افغان حکام کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے تاکہ دونوں ممالک کی عوام کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔
/ur/کنکون-کانفرنس-ٹھوس-پیش-رفت-کے-عزم-کے-ساتھ-شروع/a-6279009
بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس پیر سے میکسیکو کے شہر کنکون میں شروع ہو گئی ہے۔ اس کے آغاز پر شریک ممالک نے ماحولیاتی مذاکرات میں واضح پیش رفت کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اس سے قبل بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس گزشتہ برس دسمبر میں ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں ہوئی تھی۔ تاہم اس کانفرنس میں عالمی ماحولیاتی معاہدے کی تشکیل میں کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے نہیں آئی تھی۔ اس مرتبہ مذاکرات کاروں نے امید ظاہر کی ہے کہ کنکون کانفرنس میں واضح فیصلے کئے جا سکیں گے، جن سے ماحولیاتی مسائل پر پائے جانے والے عدم اعتماد کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ اقوام متحدہ کی سربراہ برائے ماحولیات Christina Figueres نے اس کانفرنس کے پہلے روز کہا، ’ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف عالمی ایکشن کے لئے کنکون ایک نئے دَور کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کانفرنس کے نتائج عملی ہوں، لیکن اس کے ساتھ ہی کنکون میں اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ کچھ کر دکھانے کا جذبہ زندہ رکھا جائے۔’ کالدیرون نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا، ’ما‌حولیاتی تبدیلیاں ہمارے لئے حقیقت بن چکی ہیں۔ اب اس عمل کا آغاز ہو چکا ہے کہ ہمیں ان خطرناک غلطیوں کی قیمت چکانی ہوگی، جو ہم سے انسان ہونے کے ناطے ماحول کے خلاف سرزد ہوئیں۔’ یورپی یونین کی کمشنر برائے ماحولیاتی کونی ہیڈے گارڈ نے میکسیکو روانگی سے قبل برسلز میں کہا، ’عالمی برادری کے لئے یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ کنکون اجلاس میں کوئی پیش رفت ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو سکا، تو مجھے ڈر ہے کہ کچھ فریقین اقوام متحدہ کے زیراہتمام چلنے والے اس عمل پر اعتماد کھو دیں گے۔‘
/ur/دارفور-میں-سات-امن-فوجی-ہلاک/a-16949737
سوڈان کے شورش زدہ علاقے دارفور میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں سات امن فوجی ہلاک جبکہ سترہ زخمی ہو گئے ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ ہفتے کے دن پیش آیا۔
دارفور میں تعینات اقوام متحدہ اور افریقی یونین کی مشترکہ امن فوج کی طرف سے ہفتے کی شام بتایا گیا کہ یہ واقعہ دارفور کے شمال میں واقع نائلہ کے نواحی علاقے مانا واشی میں پیش آیا۔ سن 2008 کے بعد پہلی مرتبہ کسی پر تشدد واقعے میں وہاں تعینات امن فوجیوں کی اتنی بڑی تعداد ہلاک ہوئی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد کی ایک بڑی تعداد نے جنوبی دارفور میں گشت پر مامور ایک ٹیم پر حملہ کر دیا۔ اس علاقے میں سکیورٹی کو یقینی بنانے کی زیادہ تر ذمہ داری تنزانیہ کی فورسز کے پاس ہے۔ افریقی یونین اور اقوام متحدہ کی مشترکہ امن فوج UNAMID نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ UNAMID نے ہلاک شدگان کی قومیتوں کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی ہیں تاہم امکان ہے کہ اس حملے کا نشانہ بننے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق تنزانیہ سے ہو سکتا ہے۔ حکام کے بقول نامعلوم افراد کے حملے بعد فوری طور پر اضافی فورسز متعلقہ علاقے کی طرف روانہ کر دی گئی تھیں، جس کے بعد کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد متعدد امن فوجیوں کو بچا لیا گیا۔
/ur/شام-کم-از-کم-ایک-سو-افراد-کی-ہلاکت/a-15614106
عرب لیگ کی طرف سے شام میں مبصرین بھیجنے کے اعلان کے بعد سے لے کر اب تک حکومتی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں کم از کم ایک سو افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔
شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا تھا کہ پیر کے روز 60 منحرف فوجیوں کو اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا، جب وہ اپنے فوجی اڈے سے بھاگنے کی کوشش میں تھے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے دوران کم از کم 40 مظاہرین کو ہلاک کیا گیا ہے۔ یہ خونریز واقعات گزشتہ روز پیش آئے ہیں اور کل ہی شام نے عرب لیگ کے مبصرین کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی تاکہ مظاہرین کے خلاف گزشتہ نو ماہ سے جاری اسد حکومت کی پر تشدد کارروائیوں کو روکا جا سکے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں بغاوت کے آغاز سے لے کر اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ شام حکومت کا مؤقف ہے کہ ’غیر ملکی حمایت یافتہ مسلح دہشت گردوں‘ کے ہاتھوں گیارہ سو فوجی مارے جا چکے ہیں۔ دریں اثناء عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے کہا ہے کہ مبصرین کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے کے باوجود شام کے خلاف عائد کی گئی پابندیوں کو ختم نہیں کیا جائے گا۔ ان کے مطابق مبصرین کی کوشش ہو گی کہ دمشق حکومت کو شہروں سے فوج واپس بلانے اور اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر امادہ کیا جائے۔ دمشق حکومت کا کہنا ہے کہ عرب لیگ کے ساتھ معاہدے پر دستخط روس کی طرف سے کی جانے والی اپیل پر کیے گئے ہیں۔ روس شام کو ہتھیار فراہم کرنے والا مضبوط اور دیرینہ اتحادی ہے۔ روس نے اس معاہدے کی تعریف کرتے ہوئے اسے امن کے قیام کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا ہے۔
/ur/یروشلم-میں-تیسرے-جرمن-اسرائیلی-جامع-مذاکرات/a-14806881
وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل تیسرے جرمن اسرائیلی جامع مذاکرات کے لیے وزیر داخلہ ڈے میزیئر اور وزیر اقتصادیات بروڈرلے کے ہمراہ یروشلم پہنچ چکی ہیں۔ اِن مذاکرات میں مصر کی غیر مستحکم صورتحال کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔
جہاں تمام جرمن وُزراء آج پیر کو ہی واپس روانہ ہو جائیں گے، وہاں چانسلر میرکل ایک اور روز اسرائیل میں گزاریں گی۔ منگل یکم فروری کو وہ تل ابیب یونیورسٹی جائیں گی، جہاں اُنہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا جائے گا۔ میرکل کے اِس دو روزہ دورے کے پروگرام میں اسرائیلی کاروباری شخصیات کے ساتھ ساتھ اپوزیشن لیڈر زیپی لیونی اور سربراہِ مملکت شمون پیریز کے ساتھ بھی ملاقاتیں شامل ہیں۔ منگل کی سہ پہر جرمن چانسلر واپس وطن روانہ ہو جائیں گی۔ اِس دورے کے موقع پر تیسری جرمن اسرائیلی مشاورت عمل میں آ رہی ہے۔ اِس نوعیت کے پہلے مذاکرات مارچ 2008 ء میں ہوئے تھے اور تب اُس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے اِسے ’شاید ایک تاریخی‘ واقعے سے تعبیر کیا تھا۔ تب چانسلر میرکل اپنے ساتھ سات وفاقی وُزراء اور ایک وزیر مملکت کو لے کر گئی تھیں اور یوں جرمن اور اسرائیلی کابینہ کا پہلا مشترکہ اجلاس عمل میں آیا تھا۔ تبھی یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ آئندہ یہ مذاکرات ہر سال منعقد کیے جائیں گے۔ 2009ء میں اسرائیل میں حکومت کی تبدیلی کے باعث اِس نوعیت کے دوسرے مذاکرات کہیں جنوری 2010ء میں عمل میں آ سکے تھے۔
/ur/ایران-اور-امریکا-کی-کشیدگی-میں-پستا-ہوا-عراق/a-48763267
امریکا نے عراق سے غیر ضروری سفارتی عملے کو واپس طلب کر لیا ہے۔ یہ امریکی فیصلہ مشرق وسطیٰ میں امریکا اور ایران کے تنازعے کی شدت ظاہر کرتا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے عراق سے غیر ضروری سفارتی عملے کو واپس طلب کرنے کی وجہ عراقی شیعہ ملیشیا کے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے ساتھ گہرے روابط بتائے ہیں۔ امکاناً ان روابط کے تناظر میں عراقی شیعہ ملیشیا امریکی شہریوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ہی ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ ایران کے جدید فوجی دستے کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے سے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں امریکی شہریوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ پاسدارانِ انقلاب کے حوالے سے امریکی فیصلے کے جواب میں ایرانی پارلیمنٹ نے بھی امریکا کی سینٹرل کمانڈ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں خاص طور پر عراق و شام میں امریکی عسکری کارروائیوں کی نگرانی اسی سینٹرل کمانڈ کے سپرد ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
/ur/غلطی-سے-ملک-بدر-افغان-مہاجر-جرمنی-واپس-پہنچ-گیا/a-45061399
گزشتہ ماہ جولا ئی میں غلطی سے ملک بدر کیے جانے والا  نوجوان افغان مہاجر  جرمنی واپس پہنچ گیا۔ جرمنی میں ’انتظامی غلطیوں‘ کی وجہ سے غلط ملک بدری کا یہ حالیہ واقعہ ہے۔ 
جرمن وفاقی پولیس کے مطابق غلطی سے ملک بدر کیا گیا افغان مہاجر اتوار کے روز برلن پہنچ گیا۔ بیس سالہ افغان مہاجر کو گزشتہ ماہ کے آغاز میں جرمن شہر میونخ سے ایک چارٹر پرواز کے ذریعے 69 دیگر مہاجرین کے ساتھ ملک بدر کیا گیا تھا۔ اس نوجوان افغان شہری کی جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست زیر سماعت ہونے کے باوجود فیصلے سے قبل ہی جرمنی سے واپس افغانستان بھیج دیا گیا تھا۔ جرمن قوانین کے مطابق زیر سماعت درخواستوں کے حامل تارکین وطن کو ملک بدر نہیں کیا جاسکتا۔ یوکرائن کی شہر ڈونیتسک کی ایک شہری ’سویٹلانا کے‘ گزشتہ ماہ جرمنی سے ملک بدر کی گئی تھیں۔ سویٹلا نا بوڑھے افراد کی دیکھ بھال کے شعبے میں تربیت حاصل کررہی تھی جس کی وجہ سے عدلیہ نے ان کی ملک بدری کے فیصلے کو تبدیل کردیا۔ جرمن قوانین کے مطابق زیرِ تعلیم و تربیت تارکین وطن کو ملک بدر نہیں کیا جاسکتا۔ سن 2014 دسمبر میں چوبیس سالہ افغان ’حشمت اللہ ایف‘ کو جرمنی سے ملک بدری کے تین ماہ بعد افغانستان سے واپس بھیجا گیا تھا۔ جرمن واپسی کے بعد حشمت اللہ ایف نے بتایا کہ چونکہ وہ امریکی فورسز کے ساتھ بطور سپاہی کام کرچکا ہے لہٰذا افغانستان میں اس کی جان کو طالبان سے خطرہ تھا۔ بعد ازاں جرمن عدلیہ کی جانب سے اس کو تین سال کے لیے رہائش اور کام کرنے کی اجازت دی گئی۔
/ur/چین-اور-امریکا-بیان-بازی-سے-پرہیز-کریں-لی-کیچیانگ/a-16679495
چین کے نو منتخب وزیر اعظم لی کیچیانگ نے کہا ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن حکومتوں کو سائبر سکیورٹی کے حوالے سے ایک دوسرے پر ’بے بنیاد الزامات‘ سے پرہیز کرنا چاہیے۔
لی کی چیانگ نے اتوار کو پارلیمنٹ کے سالانہ اجلاس کے اختتام پر کہا ہے کہ امریکا اور چین کو سائبر سکیورٹی اور ایک دوسرے کے کمپیوٹر سسٹمز کی ہیکنگ کے الزامات کا تبادلہ نہیں کرنا چاہیے۔ امریکا کی ایک کمپیوٹر سکیورٹی کمپنی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ چین کا ایک خفیہ عسکری یونٹ ممکنہ طور پر ہیکنگ کے لیے کیے جانے والے سلسلہ وار حملوں میں ملوث ہو سکتا ہے، جن میں سے بیشتر کا نشانہ امریکا تھا۔ لی کیچیانگ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران اس حوالے سے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں اس سوال میں ’غلطی کے گمان کا شائبہ ہوتا ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا: ’’میں سجھتا ہوں کہ ہمیں ایک دوسرے پر بے بنیاد الزامات نہیں لگانے چاہیئں، اور ایسے عملی اقدامات کرنے پر زیادہ وقت صَرف کرنا چاہیے جو سائبر سکیورٹی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوں۔‘‘ امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ سیکرٹری خزانہ جیک لیو امریکی کمپنیوں اور دیگر اداروں پر سائبر حملے رکوانے اور ان کی تفتیش کے لیے چین پر دباؤ ڈالیں گے۔ ان کے اس خطاب سے کچھ دیر بعد نومنتخب وزیر اعظم لی کیچیانگ نے کہا کہ مرکزی حکومت غیرملکی دوروں، گیسٹ ہاؤسز، دفاتر اور نئی گاڑیوں پر اخراجات کو منجمد کر دے گی۔
/ur/اردن-کے-اسلام-مخالف-مصنف-کا-عدالت-کے-باہر-قتل/a-35885525
اردن کے دارالحکومت عمان میں اسلام مخالف مصنف ناہض حتر کو گولیاں مارتے ہوئے ہلاک کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ اس مصنف پر اسلام مخالف اور توہین آمیز کارٹون شائع کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
ہلاک ہونے والے مصنف اور صحافی کی عمر چھپن برس تھی اور ایک مسلح شخص نے عدالت کے سامنے انہیں تین گولیاں مارتے ہوئے ہلاک کر دیا۔ اردن کے مقامی میڈیا کے مطابق پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ناہض حتر کو کیوں قتل کیا گیا ہے؟ ایک ماہ پہلے مقتول مصنف نے فیس بک پر ایک متنازعہ کارٹون شائع کیا تھا، جس کے بعد اردن بھر میں اس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ اردن کے زیادہ تر مسلمانون کا اعتراض کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ناہض حتر نے توہین مذہب کی ہے۔ اس احتجاج کے بعد ناہض حتر نے اپنی پوسٹ تلف کر دی تھی تاہم ان کا کہنا تھا، ’’یہ کارٹون دہشت گردوں، ان کے خدا اور جنت کا مذاق اڑاتا ہے۔ تاہم اس میں خدا کی واحدانیت کا قانون نہیں توڑا گیا۔‘‘ اس کے بعد حکومت نے حتر کو گرفتار کر لیا تھا اور ان پر فرقہ واریت کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا گیا۔ رواں ماہ کے آغاز پر ایک عدالت نے ان کو ضمانت پر جیل سے رہا کر دیا تھا لیکن ان کے خلاف مقدمہ جاری رکھا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق حتر پیشی کے لیے عدالت جا رہا تھا کہ اسے ہلاک کر دیا گیا۔ مقتول صحافی اسلام پسندی پر متعدد ناقدانہ مضامین لکھ چکا ہے۔ یہ مصنف شام میں صدر بشار الاسد کی حمایت کرنے کی وجہ سے بھی مشہور تھے۔ صدر بشار الاسد کو گزشتہ پانچ برس سے مسلح کارروائیوں کا سامنا ہے۔
/ur/خواتین-کی-عالمی-رینکنگ-میں-وکٹوریا-آذارینکا-بدستور-نمبر-ون/a-16179363
آج پیر کے روز خواتین ٹینس ایسوسی ایشن نے نئی عالمی رینکنگ جاری کر دی ہے۔ ادھر چین کی ٹینس اسٹار لی نا نے سنسناٹی اوپن میں کامیابی حاصل کی ہے۔ سنسناٹی میں راجر فیڈرر بھی کامیاب رہے ہیں۔
دنیا بھر میں خواتین اور مرد ٹینس کھلاڑی اس وقت اپنی توجہ رواں برس کے آخری گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ یُو ایس اوپن پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ یُو ایس اوپن کے شروع ہونے میں بس اب ایک ہی ہفتہ رہ گیا ہے۔ ستائیس اگست یہ ٹینس ٹورنامنٹ امریکی شہر نیو یارک میں شروع ہو رہا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں شرکت سے قبل سنسناٹی کپ میں موجودہ عالمی نمبر ایک راجر فیڈرر کی جیت سے ان کے مورال میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ سربیا کے نوواک جوکووچ کا کھیل گزشتہ برس کی طرح نہیں خیال کیا جا رہا۔ فیڈرر نے رواں برس کے سیزن میں آٹھ فائنلز کھيلے ہيں جن ميں سے انہيں چھ ميں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ سنسناٹی کپ راجر فیڈرر کے پروفیشنل کیریئر کا چھہترواں ٹائٹل ہے۔ وہ اب تک سترہ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ بھی جیت چکے ہیں۔
/ur/ٹینس-سٹار-سیرینا-ولیمز-پھر-سب-سے-آگے/a-4851165
امریکی ٹینس سٹار سیرینا ولیمز خواتین کھلاڑیوں میں کسی ایک سال میں سب سے زیادہ مالیت کے انعامات جیتنے والی کھلاڑی بن گئی ہیں۔ 28 سالہ سیرینا نے اِس سال انعامی رقوم کے طور پر چار ملین ڈالر حاصل کئے، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
اِس طرح گیارہ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے والی یہ سیاہ فام کھلاڑی اب تک اپنے کیریئر میں تیس ملین ڈالر کے انعامات جیت چکی ہے۔ اتوار یکم نومبر کو دوحہ قطر میں کھیلے جانے والے ماسٹرز ٹینس ٹورنامنٹ کے فائنل میں سیرینا نے اپنی بہن وینس کو شکست سے دوچار کرتے ہوئے تقریباً ایک ملین یورو کا انعام حاصل کیا۔ ساتھ ہی سیرینا عالمی درجہ بندی میں روسی کھلاڑی ڈِینارا زافینا کو پیچھے دھکیل کر ایک بار پھر پہلی پوزیشن پر بھی آ گئی ہیں۔ اِس سال اپریل میں زافینا نے سیرینا کو پیچھے دھکیل کر پہلی پوزیشن سنبھال لی تھی۔ دونوں بہنوں کو ٹینس سے ہی نہیں بلکہ فیشن، موسیقی اور مطالعے کا بھی بے حد شوق ہے۔ دونوں کے ماں باپ میں علٰیحدگی ہو چکی ہے لیکن باپ رچرڈ اور ماں اوراسِین اپنی اِن دونوں بیٹیوں کو ہر قدم پر صلاح و مشورہ دینے کے لئے موجود رہتے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ چھوٹی بیٹی سیرینا کا تازہ ترین اقدام یعنی جریدے ESPN کے لئے برہنہ تصاویر اُتروانا اُن کے لئے ناقابلِ فہم تھا۔ سیرینا نے بتایا:’’ممی اور ڈیڈی کو یہ جان کر ہرگز خوشی نہیں ہوئی، خاص طور پر اِس لئے بھی کہ اِس میگزین کے سرِورق پر میری برہنہ تصویر شائع کی گئی تھی۔‘‘
/ur/یہ-تنازعہ-بہت-شدید-اور-بہت-بڑا-ہے/a-54529538
بحیرہ روم کے علاقوں کے حوالے سے ترکی اور یونان کے مابین تنازعہ ایک بار پھر شدت اختیار کر رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر اسٹیفن رول کے مطابق اب اس میں مصر بھی شامل ہو گیا ہے اور معاملہ مزید بگڑ گیا ہے۔
ترک حکومت نے اس معاہدے کو 'سمندری ڈاکوؤں کا معاہدہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ یہ علاقے اس کی ملکیت ہیں اور ساتھ ہی اس نے گیس کی تلاش کا وہ سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا ہے، جسے اس نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور یورپی یونین کی ثالثی کے بعد ماضی میں ترک کر دیا تھا۔ مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر اسٹیفن رول نے ڈی ڈبلیو کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنازعہ قدرتی گیس کے ذخائر اور معاشی زون سے کہیں زیادہ بڑا اور شدید ہے۔ ان کے مطابق ترکی اور مصر لیبیا میں بھی ایک دوسرے کے خلاف آمنے سامنے ہیں اور یہاں بھی اسی روایتی دشمنی کا تسلسل دیکھنے کو ملتا ہے۔ اسٹیفن رول کے ساتھ ڈی ڈبلیو کا خصوصی انٹرویو: اسٹیفن رول:امریکا نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ مشرقی بحیرہ روم کے تنازعے میں وہ کس فریق کا ساتھ دے گا اور اسے کون سا رخ اختیار کرنا چاہیے؟ لیبیا کے تنازعے میں ترکی کی طرف اور مصر اور روس کے خلاف؟ اس کے علاوہ ایک نئی پیش رفت ہوئی ہے۔ امریکا اور مصر کے مابین تعلقات اب اتنے اچھے نہیں رہے، جتنے ماضی میں تھے، ان میں دراڑیں پیدا ہوئی ہیں۔ کئی حوالوں سے مصر کا رویہ ترکی جیسا ہے۔ قاہرہ نے بھی انقرہ کی طرح امریکی خواہشات کے برعکس روسی اسلحہ خریدا ہے۔ ہر کوئی اپنا مفاد دیکھ رہا ہے اور کوئی بھی روایتی اتحاد پر کاربند نہیں ہے۔
/ur/راحیل-شریف-پھر-کابل-میں-صدر-غنی-سے-سکیورٹی-مذاکرات/a-18264584
پاکستانی آرمی چیف راحیل شریف نے منگل سترہ فروری کو اپنے دورہء افغانستان کے دوران کابل میں صدر اشرف غنی سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے مابین سکیورٹی تعاون میں اضافے اور طالبان کے خلاف جاری آپریشن کے بارے میں مذاکرات کیے۔
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے آمدہ رپورٹوں میں خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے اپنے اس نئے دورہء افغانستان کے دوران افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ جو تفصیلی بات چیت کی، اس میں دونوں شخصیات نے کابل اور اسلام آباد کے باہمی تعلقات میں بہتری کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ہمسایہ ملک اپنے ہاں سرحد پار سے آنے والے عسکریت پسند عناصر کو کوئی محفوظ ٹھکانے مہیا نہیں کریں گے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ISPR کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ کے ٹویٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام کے مطابق جنرل راحیل شریف اور صدر اشرف غنی نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ نہ تو پاکستانی طالبان کو افغانستان میں اور نہ ہی افغان طالبان کو پاکستان میں کوئی پناہ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایسے عسکریت پسند عناصر کو یہ اجازت بھی نہیں دی جائے گی کہ وہ ایک ملک کے ریاستی علاقے کو دوسری ریاست پر حملوں کے لیے استعمال کریں۔ اپنے آج منگل کے روز کیے جانے والے دورہء افغانستان سے قبل جنرل راحیل شریف نے پچھلی مرتبہ کابل کا دورہ گزشتہ برس دسمبر میں پاکستانی شہر پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر پاکستانی طالبان کے ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد کیا تھا۔ اس حملے میں طالبان حملہ آوروں نے ڈیڑھ سو سے زائد افراد کو قتل کر دیا تھا، جن میں بہت بڑی اکثریت پاکستانی فوج کے زیر انتظام کام کرنے والے اس اسکول کے طلبہ کی تھی۔
/ur/مشرق-وسطیٰ-ميں-ہونے-والے-جرائم-کے-چشم-ديد-گواہ-سامنے-آئيں/a-19286412
يورپی يونين کے حکام سياسی پناہ کے ليے يورپ آنے والے ہزاروں، لاکھوں پناہ گزينوں کی طرف سے شواہد کی تلاش ميں ہيں جن کی مدد سے شام اور عراق ميں جنگی جرائم کے ارتکاب کے مقدمے قائم ہو سکيں۔
شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے ايسے تارکين وطن، جنہوں نے اپنی آنکھوں سے مظالم اور نا انصافياں ديکھی ہوں، يورپی عدالتوں ميں مقدمے تيار کرنے والے استغاثہ کے وکلاء کے ليے نہايت اہميت کے حامل ہيں۔ انہی مقدمات کی بناء پر شام ميں مبينہ جنگی جرائم کی تحقيقات کے ليے بين الاقوامی کورٹ کے قيام کی راہ ہموار ہو سکے گی۔ متاثرہ افراد يا جو مبينہ مظالم کے چشم ديد گواہ ہوں، کی تلاش کے ليے جرمنی اور ہالينڈ کی اميگريشن سروسز سے منسلک حکام مہاجرين ميں اشتہاری کاغذات تقسيم کريں گے۔ اشتہارات ميں ان افراد کو گواہی دينی کی دعوت دی جائے گی۔ ناروے ميں پوليس اہلکار نئے آنے والے پناہ گزينوں کی موبائل فون ميں موجود مواد کا جائزہ ليتے ہيں تاکہ انہيں اس حوالے سے شواہد مل سکيں۔ يہ امر اہم ہے کہ قصور وار يا شام ميں جنگی جرائم کے مرتکب پائے جانے والے چند ايسے يورپی شہری بھی ہو سکتے ہيں، جو دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے رکن بنے اور ايسا بھی ممکن ہے کہ ديگر قصور وار مہاجرين کی صفوں ميں شامل ہو کر يورپ پہنچ چکے ہوں۔ ماتيز پيزڈرکا کہنا ہے، ’’ايک ہی مقام پر بہت سے متاثرين تو مل سکتے ہيں، ليکن جنگی جرائم کے مرتکب پائے جانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی اس وقت تک ممکن نہيں جب تک وہ آپ کی قانونی حدود ميں نہ ہوں۔‘‘
/ur/لیبیا-تین-ہزار-سے-زائد-غیر-قانونی-مہاجرین-گرفتار-کر-لیے-گئے/a-40864678
لیبیا میں سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ متحدہ حکومت کی اتحادی فورسز نے انسانی اسمگلنگ کے گڑھ صبراتہ میں تین ہزار سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کر لیا ہے۔
لیبیا کی متحدہ حکومت کی اتحادی فورس کے کمانڈر باسم غربلی نے بتایا،’’ہم نے عرب، ایشیا اور افریقہ کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تین ہزار ایک سو پچاس تارکین وطن کو گرفتار کیا ہے۔‘‘ باسم کی فورس نے جمعے کے روز بتایا تھا کہ اُس نے تین ہفتے کی مسلسل لڑائی کے بعد ایک حریف ملیشیا کو شہر سے باہر دھکیل دیا ہے۔ اس ملیشیا کی قیادت انسانی اسمگلنگ کے ایک سابقہ نیٹ ورک کا سربراہ کر رہا تھا۔ بعض مقامی انسانی اسمگلرز نے سکیورٹی کی ناگفتہ بہ صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شہر کے پورے پورے حصوں کو اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے جہاں سے وہ روزانہ درجنوں مہاجرین کو کشتیوں پر بٹھا کر یورپ کے سمندری سفر پر روانہ کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ لیبیا کی مختلف ساحلی پٹیاں اس وقت انسانی اسمگلنگ کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔ غیر معروف اور انتہائی کم استعمال ہونے والے ساحلی مقامات سے انسانی اسمگلر تارکین وطن کو کمزور اور پلاسٹک کی کشتیوں پر سوار کر کے اٹلی، یونان اور اسپین کے ساحلی مقامات اور جزائر تک پہنچانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تجارتی بحری جہازوں کے کپتان اس بات کے پابند ہوتے ہیں کہ سمندر میں پھنسے ہوئے افراد کی مدد کریں اور اُن کی جان بچائیں۔ ایسے میں تارکینِ وطن کو لانے والے بحری جہاز جان بوجھ کر اُن روٹس پر سفر کرتے ہیں، جنہیں تجارتی بحری جہاز استعمال کرتے ہیں۔ تارکینِ وطن سے بھری ہوئی یہ کشتی بس غرق ہونے ہی والی ہے۔
/ur/ابوظہبی-شراب-کے-لیے-پرمٹ-سسٹم-ختم/a-55022390
متحدہ عرب امارات میں ابوظہبی کے حکام نے شراب خریدنے اور پینے کے لیے ضروری پرمٹ قانون کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پڑوسی دبئی پہلے ہی ان ضابطوں میں نرمی کا اعلان کرچکا ہے۔
یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کیوں کہ متحدہ عرب امارات فیڈریشن کی سات امارات میں شامل یہ دونوں امارات، کورونا وائرس کی وجہ سے پابندی سے اپنی سیاحتی صنعت کو ہونے والے نقصانات کی بھرپائی کرنا چاہتی ہیں۔ اس کا ایک اور مقصد اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے ہونے والے تاریخی معاہدے کے بعد اسرائیل سے آنے والے سیاحوں کو تمام سہولیات فراہم کرنا بھی ہے۔ فلسطینی حکام اور حماس کی جانب سے اس معاہدے کو مسترد کیا گیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس اور حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے آپسی اختلافات پس پشت ڈال کر ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ فلسطین نے متحدہ عرب امارات سے اپنا سفیر بھی فوری طور پر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق جب خطے کے اہم ممالک اسرائیل کے ساتھ معاہدے کر لیں گے تو فلسطینیوں کو بھی آخرکار مذاکرات کرنا پڑیں گے۔ دبئی نے بھی اس سال پرمٹ سسٹم میں نرمی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد لوگوں کو شراب خریدنے کے لیے اپنے آجر سے 'نو آبجیکشن سرٹیفیکیٹ‘ حاصل کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہ گئی ہے۔ شراب خریدنے سے پہلے لوگوں کو صرف ایک فارم پر کرنا پڑتا ہے، اپنا شناختی کارڈ پیش کرنا پڑتا ہے اور پرمٹ حاصل کرنے کے لیے 270 درہم (74 ڈالر) کی رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔ جبکہ سیاح اپنا پاسپورٹ اور ویزا شراب کی دکان پر دکھا کر عارضی لائسنس حاصل کرسکتے ہیں۔
/ur/ترقی-پذیر-ملکوں-میں-صاف-پانی-مہیا-کرنے-کا-سستا-طریقہ/a-16416819
روز مرہ استعمال کی مصنوعات بنانے والا ایک بین الاقوامی ادارہ عالمی سماجی تنظیموں کے تعاون سے پسماندہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پراکٹر اینڈ گیمبل (پی اینڈ جی ) کمپنی کے ڈائریکٹر گریگ آلگُڈ نے بتایا کہ صاف پانی کی فراہمی کے اس منصوبے کی بنیاد کیا ہے۔ انہوں نے ایک ساشے کھولا اور اس کا پاؤڈر پلاسٹک کے بڑے کنٹینر میں موجود گدلے پانی میں ڈال دیا۔ اس طریقے سے ترقی پذیر ملکوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ پی اینڈ جی کمپنی کیئر، ورلڈ وژن اور سیو دی چلڈرن جیسے عالمی اور علاقائی امدادی اداروں کے تعاون سے ان علاقوں میں یہ ساشے پہنچانے کے لیے کام کر رہی ہے، جہاں گندہ پانی بیماریوں اور ہلاکتوں کا بڑا سبب ہے۔ یہ منصوبہ غیر منافع بخش ہے۔ ایک ساشے دس لیٹر پانی کو صاف کرتا ہے جو یومیہ پانچ افراد کے لیے کافی ہے۔ اس بات سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کنٹینر والا پانی یا چھاننے والا کپڑا صاف ہے یا نہیں۔ ترسیل و تقسیم، ٹیکسوں اور فراہمی کے عمل میں شریک گروپوں کی تعلیم و تربیت کے اخراجات ملا کر، ایک پیکٹ کی قیمت دس امریکی سینٹ بنتی ہے۔ آلگُڈ نے اپنے مظاہرے میں جو پانی استعمال کیا وہ ان کے صحن کی گرد سے آلودہ تھا، جہاں ان کا کتا بھی گھومتا رہتا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس طریقے سے وہ سارے وائرس اور بیکٹریا ہلاک ہو جاتے ہیں، جن میں ہیضے کا باعث بننے والے جراثیم بھی شامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو یہ باتیں ایک انٹرویو میں سنگاپور میں اپنی کمپنی کی جانب سے ایک نئے پراڈکشن پلانٹ کے افتتاح سے ایک روز قبل بدھ کو بتائیں۔
/ur/دی-وائٹ-ٹائیگر-کے-بعد-لاسٹ-مین-اِن-ٹاور/a-15209484
بھارت کے نوجوان ادیب اروند اڈیگا کا پہلا ناول ’دی وائٹ ٹائیگر‘ دُنیا بھر میں مشہور ہوا اور اِس کے لیے اڈیگا کو 2008ء میں بکر پرائز بھی ملا تھا۔ اب اڈیگا کا دوسرا ناول ’لاسٹ مَین ان ٹاور‘ شائع ہو رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے اڈیگا نے کہا، ’یہ ناول بھارت میں جمہوریت کے حوالے سے کچھ بہت ہی بنیادی قسم کے سوالات اٹھاتا ہے۔ مَیں اس جدوجہد میں اُس شخص کا ساتھ دے رہا ہوں، جو پیسے لینے سے انکار کر رہا ہے لیکن ایسا کرتے ہوئے وہ کچھ اور لوگوں کے عزائم کو ناکام بنا رہا ہے‘۔ موٹر گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹاٹا کو 2008ء میں کسانوں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کے باعث اپنی ایک فیکٹری کے منصوبے ترک کرنا پڑے تھے۔ اسی طرح ملک میں جنوبی کوریا کے فولاد ساز ادارے پوسکو کا ایک منصوبہ چھ سال سے تعطل کا شکار چلا آ رہا ہے۔ یہ منصوبہ بھارت میں سب سے بڑی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہے۔ گزشتہ مہینے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران بہت سے کسان مارے گئے تھے، جو نئی دہلی اور آگرہ کو ملانے والی ایک نئی شاہراہ کے لیے زمین کے بدلے زرِ تلافی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اروند اڈیگا، جو اس سے پہلے نئی دہلی میں ٹائم میگزین کے نامہ نگار ہوا کرتے تھے، کہتے ہیں کہ کسی نئی سڑک یا نئے اسٹیڈیم کی تعمیر پر اس طرح کا احتجاج کسی بھی ملک میں ہو سکتا ہے لیکن بھارت میں خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک ترقی پذیر ملک ہے اور یہاں لوگوں کی جانب سے زمین کے بدلے دیے جانے والے پیسے کا ٹھکرایا جانا ایک انوکھی بات ہے۔ پہلا ناول ’دی وائٹ ٹائیگر‘ دُنیا بھر میں مشہور ہوا اور اِس کے لیے اڈیگا کو 2008ء میں بکر پرائز بھی ملا
/ur/بھارت-ميں-انتخابات-قريب-مسجد-کی-جگہ-مندر-کا-معاملہ-پھر-گرم/a-46655061
بھارت ميں تاريخی بابری مسجد کو سن 1992 ميں منہدم کر دیا گيا تھا ليکن آج تک انتخابات سے قبل ہر مرتبہ اس مسجد کے مقام پر مندر کی تعمير کا معاملہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ نو دسمبر کو ہزارہا افراد نے يہ مطالبہ حکومت کے سامنے رکھا۔
سن 1992 ميں انتہاپسند ہندوؤں کے ايک گروہ نے ايودھيا ميں تاريخی بابری مسجد مسمار کر دی تھی، جس کے بعد ہندو مسلم فسادات ميں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ زيادہ تر ہندوؤں کا ماننا ہے کہ رام کی پيدائش ايودھيا ميں ہی ہوئی تھی اور ان کا دعوی ہے کہ بابری مسجد کے مقام پر اس سے قبل ايک مندر قائم تھا۔ ايک مسلمان رہنما نے سن 1528 ميں پھر وہاں مسجد بنوا دی تھی۔ گزشتہ قريب تين دہائيوں سے مسجد کے مقام پر مندر کی تعمير کا تنازعہ وقفے وقفے سے سامنے آتا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برسر اقتدار قوم پرست بھارتيہ جنتا پارٹی اور ہندو تنظيموں سے منسلک افراد ہر بار اليکشن سے قبل اس تنازعے کو طول ديتے ہيں۔ 1.3 بلين آبادی والے ہندو اکثريتی ملک بھارت کی چودہ فيصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے اور يہ تنازعہ ہندو مسلم فسادات اور کشيدگی کا سبب بنتا ہے۔ بھارت ميں مسلمانوں اور ہندوؤں نے بابری مسجد کی جگہ مندر کے تعمير کے معاملے پر سپريم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے تاہم عدالت نے مزيد وقت مانگا ہے۔ ورلڈ ہندو کونسل (VHP) نامی گروپ کے ترجمان شرد شرما کا کہنا ہے کہ پنڈت چاہتے ہے کہ حکومت اس سلسلے ميں قانون پاس کرے اور مندر کی تعمير کی راہ ہموار کرے۔ بی جی پی اور وی ايچ پی کا نئی دہلی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ایگزیکٹیو آرڈر جاری کرتے ہوئے اس کی اجازت دی جائے۔
/ur/جرمن-چانسلر-غیر-اعلانیہ-دورے-پر-افغانستان-پہنچ-گئیں/a-16802390
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ملکی وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچ گئے جہاں انہوں نے جرمن فوجیوں سے ملاقات کی۔
برلن میں چانلسر دفتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ دورے پہلے سے طے شدہ تھا تاہم سکیورٹی بابت اس کے بارے میں پہلے سے ذرائع ابلاغ کو مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ یہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا مجموعی طور پر پانچواں دورہء افغانستان ہے۔ اس سے پہلے وہ مارچ 2012ء میں افغانستان گئی تھیں۔ چانسلر میرکل ایسے وقت میں افغانستان کا دورہ کر رہی ہیں جب طالبان عسکریت پسندوں نے افغان اور غیر ملکی فوجیوں کے خلاف سالانہ بہاریہ حملوں کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ ہفتہ غیر ملکی فوجیوں کے لیے خاصا خونریز رہا۔ رواں برس اب تک اتحادی افواج کے ہلاک ہونے والے ارکان کی تعداد بڑھ کر 49 ہو گئی ہے۔ رواں ہفتے ایک جرمن کمانڈو فوجی عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوگیا تھا جبکہ دوسرا زخمی ہوا تھا۔ جرمن اسپیشل فورسز کے اہلکار شمالی افغانستان میں افغان فوجیوں کی تربیت کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ جرمن چانسلر نے اس ہلاکت کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ وہ جرمن فوجی اڈے میں مرنے والے فوجی کی یاد میں دعائیہ تقریب میں بھی حصہ لیں گی۔ افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے جنگی مشن اگلے برس کے اواخر میں ختم ہوجائیں گے تاہم مقامی دستوں کی تربیت اور ضرورت پڑنے پر تعاون فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ افغانستان کے لیے نیٹو مشن میں امریکا اور برطانیہ کے بعد جرمنی فوج کی تعداد کے حوالے سے تیسرا بڑا ملک ہے۔ مشن کے آغاز پر اس قریب پانچ ہزار جرمن فوجی افغانستان میں متعین تھے مگر اب ان کی تعداد کم کرکے 4200 کے قریب رکھی گئی ہے۔ (sks/ ai (AFP
/ur/2016ء-کی-پہلی-ہلاکت-دو-سالہ-مہاجر-بچہ/a-18956025
گزشتہ سال لاکھوں تارکین وطن بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچے اور سینکڑوں سمندر کی لہروں کی نذر بھی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی تھی۔ رواں سال ڈوبنے والا پہلا مہاجر بھی دو سالہ بچہ ہے۔
نئے سال کا آغاز کے ساتھ تارکین وطن کا بحران بھی جاری ہے اور اس سے جڑے المیے بھی۔ 2016ء میں ہلاک ہونے والا پہلا تارک وطن محض دو سال کا شیر خوار بچہ ہے، جو ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش کے دوران بحیرہ ایجیئن میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ آج اتوار کے روز ملنے والی فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ بچہ کل ہفتے کے روز اس وقت ہلاک ہو گیا جب تارکین وطن کی ایک کشتی بحیرہ ایجیئن میں سفر کرتے ہوئے چٹانوں سے ٹکرا کر الٹ گئی تھی۔ ان تارکین وطن کو پناہ گزینوں کو سمندر میں ڈوبنے سے بچانے کے لیے سرگرم رفاہی ادارے ’مائگرینٹ آف شور ایڈ اسٹیشن‘ (MOAS) اور ہلِینک ساحلی محافظوں کی جانب سے کی گئی ایک مشترکہ امدادی کارروائی کے دوران بچایا گیا۔ دس پناہ گزینوں کو سمندر سے نکال کر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس 3600 سے زائد تارکین وطن بحیرہ ایجیئن میں ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر تعداد بچوں اور عورتوں کی تھی سرد موسم، تیز ہوا اور بپھری لہروں کے باجود بھی پناہ گزین سمندری راستے کے ذریعے ترکی سے یونانی جزیروں کی جانب سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ برس میں ایسی کوششوں کے دوران 3600 سے زائد تارکین وطن بحیرہ ایجیئن میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔
/ur/خودکش-بم-حملے-میں-مارے-جانے-والے-اے-آئی-جی-پولیس-کی-تدفین/a-41516949
پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک خودکش بم دھماکے میں جمعہ چوبیس نومبر کی صبح ایک اعلیٰ پولیس افسر سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔ نماز جنازہ کے بعد اے آئی جی پولیس کی میت تدفین کے لیے روانہ کر دی گئی۔
یہ بم دھماکا ایک خودکش حملہ آور نے پشاور شہر کے علاقے حیات آباد میں کیا اور اس میں نشانہ براہ راست خیبر پختونخوا پولیس کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل محمد اشرف نور کی گاڑی کو بنایا گیا۔ اس حملے میں اشرف نور اور دو دیگر پولیس اہلکاروں کے علاوہ ایک راہگیر مارا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس بم حملے میں چار پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد زخمی بھی ہوئے، جو ایک مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اس دھماکے کے بعد صوبے خیبر پختونخوا کے کافی عرصے سے دہشت گردی کے موضوع پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی مسرت اللہ جان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اکتوبر کے مہینے میں دہشت گردوں کے رہنما منگل باغ اور مولوی فضل اللہ کے درمیان ایک ملاقات کے بعد پولیس اہلکاروں کو ایک وارننگ جاری کی گئی تھی، جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ عسکریت پسند کوئٹہ اور پشاور میں پولیس اہلکاروں پر خودکش حملے کر سکتے ہیں۔ مسرت اللہ جان کے مطابق اس نئے حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں ابھی تک کتنی فعال ہیں، ’’دہشت گرد چاہتے ہیں کہ عوام کا پولیس پر یہ اعتماد نہ رہے کہ وہ عام شہریوں کو شدت پسندوں سے بچا سکتی ہیں۔‘‘ ایڈیشنل آئی جی پولیس محمد اشرف نور کا تعلق گلگت بلتستان سے تھا۔ ان کی نماز جنازہ جمعے ہی کے روز پشاور کی پولیس لائن‍ز میں ادا کی گئی، جس کے میت تدفین کے لیے روانہ کر دی گئی۔ اس موقع پر صوبائی پولیس کے سربراہ صلاح الدین خان محسود نے کہا کہ محمد اشرف نور ایک ایماندار، نڈر اور بااصول پولیس افسر تھے، جن کی خدمات فراموش نہیں کی جائیں گی۔
/ur/سعودی-عرب-نے-کم-عمر-افراد-کے-لیے-سزائے-موت-ختم-کر-دی/a-53256029
سعودی عرب دنیا کے ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جہاں اس سزا کا کثیر استعمال ہوتا ہے۔ مگر اب سعودی انسانی حقوق کمیشن نے امید ظاہر کی ہے کہ اس فیصلے سے ملک کے تعزیری نظام کو بدلنے میں مدد ملے گی۔
یہ اعلان سعودی عرب کی طرف سے کوڑے مارنے کی سزا ختم کیے جانے کے فیصلے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔کمیشن کے مطابق تازہ اصلاحات کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کسی ایسے شخص کو سزائے موت نہ دی جائے جس نے کم عمری میں اس طرح کا کوئی جرم کیا ہو۔ کمیشن کے سربراہ عواد العواد کے مطابق: ''اس کی بجائے ایسے فرد کو کم عمروں کی جیل میں 10 برس سے زائد عرصے تک بطور سزا رکھا جائے گا۔‘‘ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران اور چین کے بعد سعودی عرب تیسرے نمبر پر ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ سزائے موت دی جاتی ہے۔ ایمنسٹی کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2019ء میں سعودی عرب میں 184 افراد کو سزائے موت دی گئی جن میں کم از کم ایک شخص ایسا تھا جس نے جرم اُس وقت کیا تھا جب وہ کم عمر تھا۔ مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ سعودی عرب کے اس تازہ فیصلے کے بعد ملک کی شیعہ اقلیت سے تعلق رکھنے والے ان چھ افراد کی جان بچ سکتی ہے جنہیں سزائے موت دیے جانے کا امکان تھا۔ اس کے علاوہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ ایسے لوگ بھی سزائے موت سے بچ سکتے ہیں جنہوں نے کم عمری میں دہشت گردی سے متعلق جرائم کیے ہوں۔
/ur/متنازعہ-ویڈیو-کا-نتیجہ-آسٹریا-کے-نائب-چانسلر-اشٹراخے-مستعفی/a-48785336
آسٹریا کی انتہائی دائیں بازو کے نظریات کی حامل عوامیت پسند جماعت (ایف پی او) سے تعلق رکھنے والے نائب چانسلر ہائنز کرسٹیان اشٹراخے نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہیں متنازعہ ویڈیو کے بعد شدید دباؤ کا سامنا تھا۔
آسٹریا کے نائب چانسلر ہائنز کرسٹیان اشٹراخے نے اپنے تمام عہدے چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ویانا میں بتایا کہ چانسلر سیباستیان کرس نے ان کا استعفی منظور کر لیا ہے۔ انتالیس سالہ اشٹراخے نے حکومتی عہدے کے ساتھ ساتھ اپنی پارٹی ایف پی او کی سربراہی بھی چھوڑ دی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپنے نامناسب رویے پر معزرت کی، ’’ہاں بہت بے وقوفی تھی، بہت غیر ذمہ دارانہ رویہ تھا۔ یہ ایک بڑی غلطی تھی۔‘‘ ویڈیو میں الیونا ماکارووا کہہ رہی ہیں کہ وہ آسٹریا کے معروف اور بااثر ترین اخبار 'کرونن سائٹنگ‘ کے شیئرز خریدنا چاہتی ہیں۔ وہ کہہ رہی ہیں کہ وہ اس لیے اس اخبار میں دلچسپی لے رہی ہیں تاکہ انتخابات کے دوران اشٹراخے کی جماعت ’ایف پی او‘ کی بہتر طور پر تشہیر کی جا سکے۔ جواب میں اس خاتون نے سیاسی فوائد طلب کیے ہیں۔ ساتھ ہی اشٹراخے نے اس ویڈیو کو ایک ایسی بڑی سیاسی سازش قرار دیا، جس کے ذریعے انہیں ہدف بنایا گیا، ’’یہ خفیہ اداروں کی جانب سے تیار کردہ ایک جال تھا۔‘‘ آسٹریا میں ’او وی پی‘ اور ’ایف پی او‘ کی دسمبر 2017ء سے مخلوط حکومت قائم ہے۔ دونوں جماعتیں سیاسی ہم آہنگی پر زور دیتی آئی ہیں۔ تاہم متعدد مرتبہ ان کے مابین اختلافات سامنے آئے ہیں۔ ابھی حال ہی میں ’او وی پی‘ نے ’ایف پی او‘ کی دائیں بازو کی شہرت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
/ur/آپ-شامی-مہاجر-ہیں-یا-نہیں-سافٹ-ویئر-بتا-دے-گا/a-38000113
جرمن حکومت اُس سافٹ ویئرکو ٹيسٹ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جو فوری طور پر کسی بھی مہاجر کے لہجے کو خود کار طریقے سے جانچ کر یہ بتا سکتا ہے کہ متعلقہ پناہ گزین کا تعلق کس ملک سے ہے۔
جرمنی کے وفاقی ادارہ برائے مہاجرت اور پناہ گزين نے جرمن اخبار ڈی ویلٹ‘ میں اس حوالے سے شائع ہوئی ایک رپورٹ کی تصدیق کر دی ہے۔ ادارے کی ترجمان کا کہنا ہے کہ نیا سافٹ ویئر کسی شخص کی ذاتی شناخت کی توثیق کے لیے استعمال ہونے والے طریقوں کی تکمیل کرے گا۔ خاتون ترجمان آندریا برنکمين نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ کسی بھی حتمی فیصلے تک پہنچنے سے قبل سرکاری عہدیدار اب بھی تارکِ وطن کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات سمیت ماہرین کی رائے پر انحصار کریں گے۔ جرمن حکام نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے کچھ مہاجرین پناہ ملنے کے امکانات زیادہ ہونے کی امید میں خود کو شام کا باشندہ ظاہر کرتے ہیں۔ گزشتہ برس جرمنی میں 1،405 افراد کے لب و لہجے کا تجزیہ کیا گیا جبکہ سن 2015 میں یہ تعداد 431 تھی۔

Urdu_DW-BBC-512

Dataset Summary

  • Urdu Summarization Dataset containining 76,637 records of Article + Summary pairs scrapped from BBC Urdu and DW Urdu News Websites.
  • Preprocessed Version: upto 512 tokens (~words); removed URLs, Pic Captions etc

Supported Tasks and Leaderboards

Summarization: Extractive and Abstractive

Languages

Urdu.

Data Fields

- url: URL of the article from where it was scrapped (BBC Urdu URLs in english topic text with number & DW Urdu with Urdu topic text)
  dtype: {string}
- Summary: Short Summary of article written by author of article like highlights.
  dtype: {string}
- Text: Complete Text of article which are intelligently trucated to 512 tokens.
  dtype: {string}

Citation Information

https://dl.acm.org/doi/10.1145/3675780

Bibtex @article{10.1145/3675780, author = {Munaf, Mubashir and Afzal, Hammad and Mahmood, Khawir and Iltaf, Naima}, title = {Low Resource Summarization using Pre-trained Language Models}, year = {2024}, publisher = {Association for Computing Machinery}, address = {New York, NY, USA}, issn = {2375-4699}, url = {https://doi.org/10.1145/3675780}, doi = {10.1145/3675780}, journal = {ACM Trans. Asian Low-Resour. Lang. Inf. Process.}, month = {jul}, }

Downloads last month
50

Models trained or fine-tuned on mbshr/XSUMUrdu-DW_BBC